کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 158
ا۔دو مرتبہ کلام کو دہرانا: ۱:حدیث البراء رضی اللہ عنہ : امام احمد رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت البراء رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا : ’’ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ مَنْ سَمَّی الْمَدِیْنَۃَ یَثْرِبَ، فَلْیَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ، ھِيَ طَابَۃٌ، ھِيَ طَابَۃٌ‘‘۔[1] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس نے مدینہ کو [ یثرب] کے نام سے پکارا،وہ اللہ عزوجل سے معافی مانگے، وہ طابہ[2] ہے، وہ طابہ ہے۔‘‘ اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے [وہ طابہ ہے]دو مرتبہ فرمایا۔ ب:حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما : امام احمد رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلِّمُوْا، وَیَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا، وَإِذَا غَضِبْتَ فَاسْکُتْ، وَإِذَا غَضِبْتَ فَاسْکُتْ۔‘‘[3] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ تم تعلیم دو اور آسانی کرو اور تنگی نہ کرنا۔ جب تجھے غصہ آئے،تو خاموش ہو جاؤ اور جب تجھے غصہ آئے،تو خاموش ہو جاؤ۔‘‘
[1] المسند(ط:المکتب الإسلامي) ۴/۲۸۵۔ حافظ ہیثمی نے اس حدیث کے بارے میں تحریر کیا ہے:’’ اس کو احمد اور ابو یعلیٰ نے روایت کیا ہے اور اس کے روایت کرنے والے [ثقہ]ہیں۔‘‘ (مجمع الزوائد۳/۳۰۰)۔ [2] ( طابہ):اس سے مراد پاکیزہ اور صاف ستھرا ہے۔ [3] المسند،رقم الحدیث۳۴۴۸، ۵/۱۵۰۔ حافظ ہیثمی نے اس حدیث کے متعلق لکھاہے:’’اس کو احمد اور ابو یعلیٰ نے روایت کیا ہے اور اس کی روایت کرنے والے [ثقہ]ہیں۔(مجمع الزوائد۳؍۳۰۰)؛ شیخ احمد شاکر نے اس حدیث کی [اسناد کو صحیح]کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو:ھامش المسند۵/۱۵۰)۔