کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 150
حضرت ام سلیم[1] رضی اللہ عنہا سے،کہ انہوں نے عرض کیا :[2]
’’ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! خَادِمُکَ أَنَسٌ اُدْعُ اللّٰہَ لَہٗ ‘‘۔
فَقَالَ:’’ اَللَّھُمَّ أَکْثِرْ مَالَہُ وَوَلَدُہُ، وَبَارِکُ لَہُ فِیْمَا أَعْطَیْتَہُ ‘‘۔[3]
’’ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنے کا خادم انس کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعافرمائیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:’’ اے اللہ! اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کیجیے اور آپ نے جو کچھ اس کو عطا فرمایا ہے اس کے لیے اس میں برکت عطا فرمائیے۔‘‘
اس حدیث شریف کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے شاگردوں کے لیے دعا فرمائی۔
خلاصہ گفتگو یہ کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے شاگردوں کے لیے فرمائش پر اور بلا فرمائش بھی علم اور دیگر باتوں کے متعلق دعا فرمایا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔
[1] ( ام سلیم رضی اللہ عنہا ) :حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ محترمہ۔
[2] صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل انس بن مالک رضی اللّٰه عنہ، رقم الحدیث ۱۴۱ (۲۴۸۰)، ۴ ؍ ۱۹۷۸۔
[3] صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل انس بن مالک رضی اللّٰه عنہ، رقم الحدیث ۱۴۱ (۲۴۸۰)، ۴ ؍ ۱۹۷۸۔