کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 134
۳۔ معاذ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کو تھامنا: امام ابو داود اور امام ابن حبان رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ: ’’ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَخَذَ بِیَدِہٖ، وَقَالَ:’’ یَا مُعَاذُ! وَاللّٰہِ! إِنِّي لَأُحِبُّکَ ‘‘۔ فَقَال:’’ أُوْصِیْکَ یَا مُعَاذُ!لاَ تَدَعَنَّ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ تَقُولُ:اَللَّھُمَّ أَعِنِّي عَلَی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ کو پکڑا اور فرمایا:’’ اے معاذ! اللہ تعالیٰ کی قسم! بلا شک و شبہ میں تجھ سے محبت کرتا ہوں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے معاذ! میں تجھے وصیت کرتا ہوں کہ تو کسی فرض نماز کے بعد یہ کہنا نہ چھوڑنا: ’’اَللَّھُمَّ أَعِنِّي عَلَی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘۔ [اے میرے اللہ! اپناذکر کرنے، اپنا شکر کرنے اور اپنی عمدہ عبادت کرنے میں میری اعانت فرما۔] وَأَوْصٰی بِذَلِکَ مُعَاذٌ الصُّنَابِحِيَّ، وَأَوْصٰی بِہِ الصُّنَابِحيُّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ رضی اللّٰه عنہم ‘‘۔[1] ’’اسی بات کی وصیت معاذ رضی اللہ عنہ نے الصنابحی[2] کو اور الصنابحی نے
[1] سنن أبي داود، أبواب قیام اللیل، باب في الاستغفار، رقم الحدیث ۱۵۲۲، ۴/۲۶۹؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الصلاۃ، فصل في القنوت، ذکر الأمر بسؤال العبد ربہ جل وعلا أن یعینہ علی ذکرہ وشکرہ وعبادتہ في عقب الصلاۃ، رقم الحدیث ۲۰۲۱، ۵/۳۶۵، ۳۶۶۔ الفاظ حدیث سنن أبی داود کے ہیں۔امام نووی نے اس حدیث کی [اسناد کو صحیح]کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو:عون المعبود ۴/۲۶۹) ؛ اور شیخ البانی نے اس کو [صحیح]قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو:صحیح سنن أبي داود ۱/۲۸۴)۔ [2] (الصنابحی):حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کے شاگرد۔