کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 128
تھا کہ جو بات بتلائی جا رہی ہے اس کا خوب اہتمام کیا جائے اور اس کے سننے کے لیے ہمہ تن گوش ہو جائیں۔‘‘ حافظ ابن حجررحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں : ’’ وَفِیْ رِوَایَۃٍ:’’ ثُمَّ قَالَ مِثْلَہٗ ثَلاَثًا ‘‘ أَيْ النِّداء وَالإِجَابَۃ، وَھُوَ لِتَأْکِیْدِ الاِھْتِمَامِ بِمَا یُخْبِرُہ بِہٖ، وَیُبَالِغُ فِي تَفَھُّمِہٖ وَضَبْطِہٖ۔ ‘‘[1] ’’ اور ایک روایت میں ہے:’’ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح تین مرتبہ فرمایا ‘‘ یعنی ندا اور جواب۔ اور یہ بتلائی جانے والی بات کا خوب اہتمام کرنے کی تاکید اور اس کو سمجھنے اور یاد رکھنے میں بھر پور توجہ دلانے کے لیے ہے۔‘‘ حدیث شریف میں دیگر فوائد: [ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم ] کے حوالے سے حدیث شریف میں موجود دیگر فوائد میں سے چند ایک درج ذیل ہیں : ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع کہ اپنے شاگرد کو اپنے ہمراہ سوار کیا۔[2] ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا راستے میں سلسلہ تعلیم کو جاری رکھنا [3]اور اس میں اپنی اُمت کی تعلیم و تربیت کے لیے شوق واضح ہے۔[4] ٭ ہر دفعہ ندا کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا توقف فرمانا جیسا کہ روایت میں ہے :’’ثُمَّ سَارَ سَاعَۃً ‘‘[ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر چلتے رہے۔] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں :
[1] ملاحظہ ہو:فتح الباري ۱۱/۳۳۹۔ [2] اس بارے میں تفصیل کے لیے کتاب ھذا کے صفحات ۳۲۵۔۳۳۳ پر دیکھئے۔ [3] اس سلسلے میں تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:راقم السطور کی کتاب ’’ رکائز الدعوۃ الی اللّٰہ تعالیٰ ‘‘ ص۲۶۴۔۲۶۹۔ [4] اس سلسلے میں تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:راقم السطور کی کتاب ’’الحرص علی ھدایۃ الناس‘‘ص۱۷۔۴۰۔