کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 120
انہوں نے بیان کیا : ’’ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ یَا عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ سَمُرَۃَ! لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَۃَ، فَإِنَّکَ إِنْ أُوْتِیْتَھَا عَنْ مَسْأَلَۃٍ وُکِلْتَ إِلَیْھَا، وَإِنْ أُوْتِیْتَھَا مِنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ أُعِنْتَ عَلَیْھَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَی یَمِیْنٍ فَرَأَیْتَ غَیْرَھَا خَیْرًا مِنْھَا فَکَفِّرْ عَنْ یَمِیْنِکَ، وَائْتِ الَّذِيْ ھُوَ خَیْرٌ ‘‘۔[1] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے عبدالرحمن بن سمرہ! امارت طلب نہ کرنا،کیونکہ اگر وہ تمہیں طلب کرنے پر دی گئی،تو تمہیں اس کی طرف سونپا جائے گا[2] اور اگر تمہیں بلا طلب دی گئی،تو تمہاری اعانت کی جائے گی۔ اور جب تم کوئی قسم کھاؤ اور اس کے سوا کسی اور چیز میں بھلائی دیکھو،تو تم اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور کام وہ کر و جو بھلائی کا ہو۔‘‘ ۲۔ابوذر رضی اللہ عنہ کوندا: امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا : ’’ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ یَا أَبَا ذَرٍّ! إِذَا طَبَخْتَ مَرَقَۃً فَأَکْثِرْ مَائَ ھَا۔ وَتَعَاھَدْ جِیْرَانَکَ ‘‘۔[3] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے ابوذر! جب شوربا پکاؤ،تو اس کے پانی کو زیادہ کر لیا کرو اور اپنے پڑوسیوں کی خبر گیری کیا کرو۔‘‘ ۳۔عائشہ رضی اللہ عنہا کوندا: امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ [محترمہ]عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے کہ:
[1] صحیح البخاري، کتاب الأیمان والنذور، باب قول اللّٰہ تعالی:{ لا یؤاخذکم اللّٰہ باللغو في أیمانکم} الآیۃ، رقم الحدیث ۶۶۲۲،۱۱/۵۱۶۔۵۱۷۔ [2] یعنی اللہ تعالیٰ کی نصرت و اعانت سے محروم رہے گا۔ ( ملاحظہ ہو:فتح الباری ۱۳ ؍ ۱۲۴)۔ [3] صحیح مسلم، کتاب البرّ والصلۃ والآداب، باب الوصیۃ بالجار والإحسان إلیہ، رقم الحدیث ۱۴۲(۲۶۲۵)،۴/۲۰۲۵۔