کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 113
۲۔ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہا : امام احمد رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ مَنْ تَکَلَّمَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ، وَالإِمَامُ یَخْطُبُ، فَھُوَ کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ أَسْفَارًا، وَالَّذِيْ یَقُولُ لَہٗ:’’أَنْصِتْ‘‘ لَیْسَ لَہٗ جُمُعَۃٌ ‘‘۔[1] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ جس نے جمعہ کے دن خطبہ امام کے دوران گفتگو کی وہ گدھے کی مانند ہے،جس نے بڑی بڑی کتابیں اٹھا رکھی ہوں اور جس نے اس کو کہا:’’ چپ ہو جاؤ‘‘ اس کا جمعہ ہی نہیں۔‘‘ خطبہ جمعہ کے دوران خاموش نہ رہنے کی وعید کس قدر سنگین اور خوف ناک ہے! علاوہ ازیں بولنے والے کو چپ کروانے کی غرض سے بھی خاموش نہ رہنا انتہائی خسارے کا سودا ہے۔ ۳۔ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک اور حدیث: امام مسلم اور امام ابن خزیمہ رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا : ’’ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’وَمَنْ مَسَّ الْحَصٰی فَقَدْ لَغَا ‘‘۔[2]
[1] المسند، رقم الحدیث۲۰۳۳، ۳/۳۲۶۔ شیخ احمد شاکر نے اس کی[اسناد کو حسن]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:ہامش المسند ۳/۳۲۶)؛ حافظ ہیثمی نے اس حدیث کے بارے میں تحریر کیا ہے ’’اس کو احمد، البزار اور الطبرانی نے [المعجم]الکبیر میں روایت کیا ہے۔اس میں مجالد بن سعید ہے اور اس کو لوگوں نے ضعیف قرار دیا ہے۔ النسائی نے ایک روایت میں اس کی توثیق کی ہے۔ (مجمع الزوائد ۲/۱۸۴)۔ [2] صحیح مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل من استمع وأنصت للخطبۃ،جزء من رقم الحدیث ۲۷(۸۵۷)، ۲/۵۸۸؛ وصحیح ابن خزیمۃ، کتاب الجمعۃ، جماع أبواب الأذان والخطبۃ في الجمعۃ، جزء من رقم الحدیث ۸۱۸، ۳/۱۵۹۔