کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم - صفحہ 107
’’صَلّی بِنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلاَۃَ الصُبْحِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْھِہِ، فَوَعَظَنَا مَوْعِظَۃً بَلِیْغَۃً۔‘‘ فَذَکَرَ نَحْوَہٗ۔‘‘[1] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نمازِ صبح پڑھائی، پھر اپنے چہرے کے ساتھ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں انتہائی مؤثر وعظ فرمایا‘‘ پھر انہوں [راوی] نے اس طرح حدیث روایت کی۔‘‘ اس حدیث شریف سے واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرات صحابہ کو وعظ کرنے کے لیے اپنے چہرہ مبارک کے ساتھ ان کی طرف متوجہ ہوئے۔ ب۔صحابہ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہونا: توفیق الٰہی سے ذیل میں اس بارے میں تین مثالیں پیش کی جارہی ہیں : ۱:حدیث ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ : امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ: ’’ إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم جَلَسَ ذَاتَ یَوْمٍ عَلَی الْمِنْبَرِ، وَجَلَسْنَا حَوْلَہٗ۔‘‘[2] ’’ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرماہوئے اور ہم آپ کے اردگرد بیٹھ گئے۔‘‘ اس حدیث پر امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے عنوان بایں الفاظ تحریر کیا ہے: [بَابٌ یَسْتَقْبِلُ الْإِمَامُ الْقَوْمَ، وَاِسْتِقْبَالُ النَّاسِ الْإِمَامَ إِذَا خَطَبَ] [3] [بوقت خطبہ امام اپنا رخ لوگوں کی طرف اور لوگ اس کی جانب کریں ]
[1] سنن ابن ماجہ، المقدمۃ، باب اتباع سنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین، رقم الحدیث۴۴، ۱/۷۳۔(المطبوع بتحقیق د۔ بشار)۔شیخ البانی نے اس حدیث کو [صحیح]قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو:صحیح سنن ابن ماجہ ۱/۱۴)؛ نیز ملاحظہ ہو:تحقیق سنن ابن ماجہ للدکتور بشار ۱/۷۲؛ و إنجاز الحاجۃ للشیخ محمد علی جانباز ۱/۲۵۷۔۲۵۸۔ [2] صحیح البخاري،کتاب الجمعۃ،رقم الحدیث ۹۲۱، ۲/۴۰۲۔ [3] المرجع السابق ۲/۴۰۲۔