کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 86
[’’مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: ’’حرب۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بَلْ ھُوَ مُحَسِّنٌ۔‘‘ [’’بلکہ تو محسِّن رضی اللہ عنہ ہے۔‘‘] پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سَمَّیْتُمُہُمْ بِأَسْمَائِ وَلَدِ ھَارُوْنَ علیہ السلام : شَبَّرٌ وَشِبِّیْرٌ وَمُشَبِّرٌ۔‘‘([1]) ’’میں نے ان کے نام ہارون علیہ السلام کے بیٹوں شبّر، شبّیر اور مشبرّ کے ناموں پر رکھے۔‘‘ گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں نواسوں حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے عقیقہ کیا اور ان کے اور ان کے تیسرے بھائی کے نہ صرف نام رکھے، بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے رکھے ہوئے نام تبدیل کرکے ان کے نام
[1] المسند، رقم الحدیث ۹۵۳، ۲/۱۹۶؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب إخبارہ صلی اللّٰه علیہ وسلم عن مناقب الصحابۃ، رجالہم ونسائہم، ذکر الحسن والحسین سبطَي رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ، رقم الحدیث ۶۹۵۸، ۱۵/۴۰۹۔۴۱۰۔ شیخ احمد شاکر نے المسند کی [سند کو صحیح] اور شیخ ارناؤوط نے صحیح ابن حبان کی [سند کو حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۲/۱۹۶؛ وھامش الإحسان ۱۵/۴۱۰۔ الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔ نوٹ: حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کے ناموں کی تبدیلی کے متعلق المسند میں ایک اور اس سے مختلف روایت بھی موجود ہے ،لیکن شیخ احمد شاکر نے مذکورہ بالا روایت کو زیادہ راجح قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المسند، رقم الحدیث ۱۳۷۰، ۲/۳۵۱۔۳۵۲؛ وھامش المسند ۲/۳۵۱۔ ۳۵۲)۔