کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 84
دعوت شیطان کی دعوت سے پہلے ہو۔([1]) ب: نواسوں کی طرف سے عقیقہ کرنا اور ان کا نام رکھنا: اس سلسلے میں ذیل میں تین روایات ملاحظہ فرمائیے: ا: امام نسائی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’عَقَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ رضی اللّٰه عنہما بِکَبْشَیْنِ کَبْشَیْنِ۔‘‘([2]) [’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے دو دو مینڈھوں کے ساتھ عقیقہ کیا۔‘‘] ۲: امام ابن حبان اور امام حاکم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’عَقَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ حَسَنٍ وَحُسَیْنٍ رضی اللّٰه عنہما یَوْمَ السَّابِعِ، وَسَمَّاھُمَا۔‘‘([3]) [’’(ولادت کے) ساتویں دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے عقیقہ کیا اور ان دونوں کے نام رکھے۔‘‘]
[1] ملاحظہ ہو: تحفۃ المودود بأحکام المولود للإمام ابن القیم ص ۳۶۔ [2] سنن النسائي، کتاب العقیقۃ، کم یُعَقُّ عَنِ الْجَارِیۃ؟، ۷/۱۶۶۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن النسائي ۳/۸۸۵)۔ [3] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، باب العقیقۃ، ذکر الیوم الذي یُعَقُّ فیہ عن الصَّبِيِّ، جزء من رقم الحدیث ۵۳۱۱، ۱۲/۱۲۷؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب الذبائح، ۴/۲۳۷۔ امام حاکم نے اس کی [سند کو صحیح] ، حافظ ذہبی نے اس کو [صحیح] اور شیخ ارناؤوط نے صحیح ابن حبان کی [سند کو حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۴/۲۳۷؛ والتلخیص ۴/۲۳۷؛ وھامش الإحسان ۱۲/۱۲۷)۔