کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 83
(۸) نواسوں کے معاملات سے گہری دلچسپی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ اور عنایت صرف بیٹیوں کے معاملات تک ہی نہ تھی، بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نواسوں کے معاملات کا بھی خوب خیال رکھتے تھے۔ اس بارے میں توفیقِ الٰہی سے ذیل میں چار مثالیں پیش کی جارہی ہیں: ا: حسن رضی اللہ عنہ کے کان میں اذان دینا: امام ابوداؤد اور امام ترمذی نے حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَذَّنَ فِيْ أُذُنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رضی اللّٰه عنہما حَیْنَ وَلَدَتْہُ فَاطِمَۃُ رضی اللّٰه عنہا ۔‘‘([1]) [’’جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو جنم دیا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے کان میں اذان دیتے دیکھا۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اذان دینے میں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ حکمت یہ تھی، کہ بچے کے کانوں میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی پر مشتمل الفاظ اور توحید و رسالت کی وہ گواہی داخل ہو، جس کے ساتھ بندہ اسلام میں داخل ہوتا ہے۔ شاید اس میں یہ بھی حکمت ہو، کہ بچے کو اللہ تعالیٰ اور ان کے دین کی طرف
[1] سنن أبي داود، کتاب الأدب، باب في المولود یُؤَذَّن في أذنہ، رقم الحدیث ۵۰۹۴، ۱۴/۷؛ وجامع الترمذي، أبواب الأضاحي، باب الأذان في أذن المولود، رقم الحدیث ۱۵۵۳، ۵/۸۹۔ الفاظِ حدیث جامع الترمذی کے ہیں۔ امام ترمذی نے اسے [صحیح] اور شیخ البانی نے [حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۵/۹۰؛ صحیح سنن أبي داود ۳/۹۶۱؛ وصحیح سنن الترمذي ۲/۹۳)۔