کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 79
’’بے شک علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی (اپنی زوجیت میں ) موجودگی میں ابوجہل کی بیٹی رضی اللہ عنہا کا رشتہ طلب کیا، تو میں نے اس منبر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے میں لوگوں کو خطاب فرماتے ہوئے سنا اور میں اس وقت سنِ بلوغت کو پہنچ چکا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إِنَّ فَاطِمَۃَ ـ رضی اللّٰه عنہا ـ مِنِّيْ، وَأَنَا أَ تَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِيْ دِیْنِہَا۔‘‘‘([1])
[’’یقینا فاطمہ۔ رضی اللہ عنہا ۔ مجھ سے ہے اور مجھے خدشہ ہے، کہ وہ (اس وجہ سے) اپنے دین میں مبتلائے فتنہ ہو۔‘‘]
پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبد شمس سے اپنے داماد کا ذکر کیا اور بطورِ داماد ان کے طرزِ عمل کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا:
’’حَدَّثَنِيْ فَصَدَقَنِيْ، وَوَعَدَنِيْ فَوَفٰی لِي، وَإِنِّيْ لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا، وَلٰکِنْ وَاللّٰہِ! لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَبِنْتُ عَدُوِّ اللّٰہِ أَبَدًا۔ ‘‘‘([2])
[’’اس نے مجھ سے جو بات کہی سچ کہی، جو وعدہ کیا پورا کیا۔ بے شک میں حلال کو حرام نہیں کرتا اور نہ حرام کو حلال کرتا ہوں، لیکن اللہ تعالیٰ کی
[1] صحیح مسلم کی روایت میں ہے: ’’ وإنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم مُضْغَۃٌ مِنّي۔ وَإِنَّمَا أَکْرَہُ أنْ یَفْتِنُوْھا ۔‘‘(صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب فضائل فاطمۃ بنت النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ، جزء من رقم الحدیث ۹۶ ۔ (۲۴۴۹)، ۴/۱۹۰۴، ۱۹۰۵)۔
[’’بے شک فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرے (جسم کا) ایک ٹکڑا ہے اور میں اس بات کو ناپسند کرتا ہوں، کہ وہ اسے فتنہ میں مبتلا کردیں۔‘‘]
[2] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب فرض الخمس، باب ما ذُکِر من درع النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ، …، جزء من رقم الحدیث ۳۱۱۰، ۶/۲۱۲۔۲۱۳؛ وصحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب فضائل فاطمۃ بنت النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ، رضی اللّٰه عنہا ، جزء من رقم الحدیث ۹۵۔ (۲۴۴۹)، ۴/۱۹۰۳۔