کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 78
امام ابو داؤد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:…… اور اس میں ہے: وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَخَذَ عَلَیْہِ أَوْ وَعَدَہُ أَنْ یُخْلِیَ سَبِیْلَ زَیْنَبَ رضی اللّٰه عنہا ۔ وَبَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم زَیْدَ بْنَ حَارِثَۃَ وَرَجُلاً مِنَ الْأَنْصَارِ رضی اللّٰه عنہما ، فَقَالَ: ’’کُوْنَا بِبَطْنِ یَا جَجَ‘([1])حَتَّی تَمُرَّ بِکُمَا زَیْنَبُ ، فَتَصْحَبَاھَا، حَتّٰی تَأْتِیَابِھَا۔‘‘‘([2]) [’’اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان [یعنی ابو العاص] سے وعدہ لیا تھا، کہ وہ زینب رضی اللہ عنہا کو آنے دیں گے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ اور ایک انصاری رضی اللہ عنہما شخص کو بھیجا اور [ان سے] فرمایا: ’’تم دونوں بطن یا جج میں رہنا، یہاں تک کہ تمہارے پاس سے زینب۔ رضی اللہ عنہا ۔ گزرے، تو اسے ہمراہ لے کر آجاؤ‘‘۔] اس حدیث شریف میں یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داماد سے اپنی صاحب زادی کو مدینہ طیبہ بھیجنے کا معاملہ طے فرمایاتھا۔ و: عائلی زندگی میں بیٹی کو دین میں مبتلائے فتنہ کرنے والی بات سے بچانا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرتِ مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
[1] (بطن یا جج): تنعیم کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔ (ملاحظہ ہو: عون المعبود ۷/۲۵۴)۔ [2] سنن أبي داود ، کتاب الجہاد، باب في فداء الأسیر بالمال، جزء من رقم الحدیث ۲۶۸۹، ۷/۲۵۴۔ شیخ البانی نے اس کو [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۲/۵۱۲)۔ نیز ملاحظہ ہو: بلوغ الأماني ۱۴/۱۰۱ ۔