کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 72
’’جب علی نے فاطمہ رضی اللہ عنہما کا رشتہ طلب کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا:
’’إِنَّہٗ لَابُدَّ لِلْعُرْسِ مِنْ وَلِیْمَۃٍ ۔‘‘
[’’بے شک شادی کے لیے ولیمہ ضروری ہے‘‘]
انہوں نے بیان کیا: ’’سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’میرے ذمہ مینڈھا ہے‘‘
فلاں شخص نے کہا: ’’میرے ذمہ اس قدر جَو ہے۔‘‘([1])
ج: شادی کے موقع پر صاحبزادی کو تحائف دینا:
امام احمد نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،
’’أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَمَّا زَوَّجَہَ فَاطِمَۃَ رضی اللّٰه عنہا بَعَثَ مَعَہٗ بِخَمِیْلَۃِ، وَوَسَادَۃٍ مَنْ أَدَمٍ حَشْوُھَا لِیْفٌ، وَرَحْیَیْنِ وَسِقَائٍ وَجَرَّتَیْنِ۔‘‘([2])
[’’بے شک جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ان کی شادی کی، تو ان (اپنی صاحبزادی) کے ساتھ ایک رضائی، کھجور کے درخت کی
[1] المسند، رقم الحدیث ۲۳۰۳۵، ۳۸/۱۴۲۔۱۴۳۔ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں، کہ اس کی سند میں عبدالکریم بن سلیط مستور ہے اور باقی صحیح کے روایت کرنے والے ہیں۔ (ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ۴/۴۹)؛ حافظ ابن حجر نے اس راوی کو [مقبول] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: تقریب التہذیب ص ۳۶۱)۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کی [سند کے حسن ہونے کا احتمال] ذکر کیا ہے۔ شیخ البنا نے اس کی [سند کو عمدہ] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: بلوغ الأماني ۱۶/۲۰۵)۔ مذکورہ بالا حدیث کو حضراتِ ائمہ ابن سعد، طبرانی اور بزار نے بھی روایت کیا ہے اور شیخ البانی نے اس کی [سند کو حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: الطبقات الکبریٰ ۸؍۲۱؛ ومجمع الزوائد ۹؍۲۰۹ ؛ و آداب الزفاف ص ۱۰۲) ۔
[2] المسند، جزء من رقم الحدیث ۸۳۸، ۲/۲۰۲۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کی [سند کو قوی] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۲/۲۰۳) ؛ نیز ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ ، رقم الحدیث ۳۳۴۹۔۴۱۵۲؛ ۲/۴۰۱۔