کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 69
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زیادہ کچھ نہ فرمایا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ ان انصاری لوگوں کے پاس گئے ، جو ان کا انتظار کر رہے تھے۔ انہوں نے پو چھا:
’’ مَا وَرَائَ کَ؟ ‘‘
’’آپ کے پیچھے کیا ہے؟ ‘‘([1])
انہوں نے کہا:
’’ مَا أَدْرِيْ غَیْر أَنَّہُ قَالَ لِيْ : ’’مَرْحَبًا وَّ أَھْلًا ۔‘‘
’’ مجھے (کچھ) پتہ نہیں، سوائے اس بات کے ، کہ بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’مَرْحَبًا وَّ أَھْلًا‘‘
انہوں نے کہا:
’’ یَکْفِیْکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِحْدَاھُمَا ، أَعْطَاکَ الْأَھْلَ أَعْطَاکَ الْمَرْحَبَ۔‘‘([2])
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے تو آپ کے لیے ان دونوں میں سے ایک (ہی ) کافی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تو آپ کو أھلًا اور مَرْحَبًا دونوں ہی عطا فرمائے ہیں۔‘‘
[1] یعنی کیا کرکے واپس آئے ہو؟
[2] الطبقات الکبریٰ ، ۸؍۲۱ ؛ و کتاب عمل الیوم واللیلۃ للحافظ ابن السُّنّی ، باب ما یقول الرجل لمن یخطب إلیہ، رقم الحدیث ۶۰۵ ، ۲۱۳ ۔ ۲۱۴؛ ومجمع الزوائد، کتاب المناقب ، باب منہ في فضلھا و تزویجھا بعلي رضی اللّٰه عنہما ، ۹؍ ۲۰۹۔ الفاظِ حدیث الطبقات الکبریٰ کے ہیں۔ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں: اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اور بزار نے بھی قریب قریب انہی الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے۔ ان دونوں کے راویان سوائے عبدالکریم بن سلیط کے [صحیح کے روایت کرنے والے] ہیں، اور ابن حبان نے انہیں [ ثقہ] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۹؍۲۰۹ ) ؛ شیخ البانی نے اس کی [سند کو حسن] کہا ہے ۔ (ملاحظہ ہو: آداب الزفاف ص ۱۰۲)۔