کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 68
ا: بیٹی رضی اللہ عنہا کی شادی کرنا:
اس بارے میں توفیقِ الٰہی سے ذیل میں دو روایات پیش کی جا رہی ہیں:
ا: حضراتِ ائمہ ابن سعد، ابن السُّنِّی ، طبرانی اور بزار نے حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ
’’انصار کے کچھ لوگوں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا:
’’ عِنْدَکَ فَاطِمَۃُ ، تَأْتِيْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘‘([1])
’’آپ کے پاس فاطمہ۔ رضی اللہ عنہا ۔ ہیں، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جائیے۔ ‘‘ (یعنی ان سے رشتہ دینے کی درخواست کیجیے)۔
چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ مَا حَاجَۃُ ابْنِ أَبِيْ طَالِبٍ؟ ‘‘
’’ ابن ابی طالب کی حاجت کیا ہے؟ ‘‘
انہوں نے عرض کیا:
’’ ذَکَرْتُ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔‘‘
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی۔ رضی اللہ عنہا ۔ کا ذکر کیا۔‘‘ ([2])
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ مَرْ حَبًا وَأَھْلًا ۔‘‘
’’ مَرْحَبًا وَ أَھْلًا۔‘‘‘([3])
[1] امام البزار کی روایت میں ہے: لَوْ خَطَبْتَ فَاطِمَۃَ ـ رضی اللّٰه عنہا ـ (منقول از: مجمع الزوائد ۹؍۲۰۹)۔ [اگر آپ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا رشتہ طلب کریں۔]
[2] حضرت علی رضی اللہ عنہ نے از راہِ حیا اس طرح گزارش پیش کی۔ مقصود یہ تھا ، کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں ان کا رشتہ طلب کرنے کی درخواست لے کر حاضر ہوا ہوں۔
[3] یعنی خوش آمدید اور تم اپنے ہی گھر میں آئے ہو۔