کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 63
تب وہ چھوٹے تھے اور جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے، تو وہ کود کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن اور پشت پر چڑھ جاتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آرام سے سر اٹھا کر انہیں (زمین پر) بٹھا دیتے۔‘‘
انہوں [یعنی حضراتِ صحابہ) نے عرض کیا:
’’یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّکَ تَصْنَعُ بِھٰذَا الْغُلَامِ شَیْئًا مَا رَأَیْنَاکَ تَصْنَعُہُ بِأَحَدٍ۔‘‘
[’’یارسول اللہ! بلاشبہ آپ اس بچے کے ساتھ ایسا طرزِ عمل اختیار کرتے ہیں، جو کہ ہم نے کسی اور کے ساتھ آپ کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔‘‘]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إِنَّہُ رَیْحَانَتِيْ مِنَ الدُّنْیَا، إِنَّ ابْنِيْ ھٰذَا سَیِّدٌ، وَعَسَی اللّٰہُ أَنْ یُصْلِحَ بِہِ بَیْنَ فِئَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔‘‘([1])
[’’بے شک وہ دنیا میں میری خوشبوہے۔ یقینا میرا یہ بیٹا سردار ہے اور شاید کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کی دو جماعتوں کے درمیان صلح کروا دیں۔‘‘]
حدیث شریف کے الفاظ : [جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے، وہ جست لگا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن اور پشت پر چڑھ جاتے] سے یہ بات واضح ہوتی ہے،
[1] المسند، رقم الحدیث ۲۰۴۴۸، ۳۴/۹۸۔۹۹؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب إخبارہ صلی اللّٰه علیہ وسلم عن مناقب الصحابۃ، رجالہم ونسائہم، ذکر قول المصطفی صلی اللّٰه علیہ وسلم للحسن بن علي رضی اللّٰه عنہما إنہ ریحانتہ من الدنیا، رقم الحدیث ۶۹۶۴، ۱۵/۴۱۸۔۴۱۹۔ الفاظِ حدیث صحیح ابن حبان کے ہیں۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اسے [ صحیح] اور شیخ ارناؤوط نے صحیح ابن حبان کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند۳۴؍۹۹؛ وھامش الإحسان ۱۵/۴۱۹)۔