کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 60
وَجَعَلَنَا اللّٰہُ تَعَالٰی مِنْ مُحِبِّيْ حُسَیْنٍ رضی اللّٰه عنہ ۔ آمین یَا ذَالْجَلَالِ وَالإِکْرَامِ۔
ب: نواسوں کے لیے اپنی زبان مبارک کو باہر نکالنا:
امام ابن حبان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَدْلَعُ لِسَانَہُ لِلْحُسَیْنِ رضی اللّٰه عنہ ، فَیَرَیٰ الصَّبِيُّ حُمْرَۃَ لِسَانِہِ، فَیَہُشُّ إِلَیْہِ۔‘‘
[نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسین رضی اللہ عنہ کے لیے اپنی زبان باہر نکالا کرتے تھے۔ بچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان کی سرخی کو دیکھتا، تو وہ مسرور ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لپکتا۔]
عیینہ بن بدر نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: ’’ألَا أَرَاہُ یُصْنَعُ ھٰذَا بِھٰذَا، فَوَاللّٰہِ! إِنَّہُ لَیَکُوْنُ لِيْ الْوَلَدُ قَدْ خَرَجَ وَجْہُہُ، وَمَا قَبَّلْتُہُ قَطُّ۔‘‘
[’’میں اس [بچے] کے لیے ایسا کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔ اللہ کی قسم! میرا لڑکا ہوتا ہے اور اس کا چہرہ نکل چکا ہوتا ہے، ([1]) لیکن میں نے اسے کبھی بوسہ نہیں دیا۔‘‘]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مَنْ لَا یَرْحَمْ لَا یُرْحَمْ۔‘‘([2])
[1] شاید اس سے مراد یہ ہے، کہ وہ قدرے بڑا ہوچکا ہوتا ہے۔
[2] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب إخبارہ صلی اللّٰه علیہ وسلم مناقب الصحابۃ رجالہم ونسائہم ۱۵/۴۳۱۔ شیخ شعیب ارناؤوط نے اس کی [سند کو حسن] قرار دیا ہے۔ (ھامش الإحسان ۱۵/۴۳۱)۔