کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 58
’’فَاسْتَقْبَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَمَامَ الْقَوْمِ، وَحُسَیْنٌ رضی اللّٰه عنہ مَعَ الْغِلْمَانِ یَلْعَبُ، فَأَرَادَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَنْ یَأْخُذَہُ۔ فَطَفَقَ الصَّبِيُّ یَفِرُّھَاھُنَا مَرَّۃً، وَھَاھُنَا مَرَّۃً ، فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُضَاحِکُہُ حَتّٰی أَخَذَہُ۔‘‘
[’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے آگے بڑھے اور حسین رضی اللہ عنہ (راستے میں ) بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ ([1]) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پکڑنا چاہا، تو بچے نے کبھی ادھر کبھی ادھر بھاگنا شروع کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ہنساتے رہے، یہاں تک کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پکڑ لیا۔‘‘([2])]
انہوں نے بیان کیا:
’’فَوَضَعَ إِحْدَی یَدَیْہِ تَحْتَ قَفَاہُ، وَالْأُخْرَی تَحْتَ ذَقِنِہِ، فَوَضَعَ فَاہُ عَلَی فِیْہِ یُقَبِّلُہُ، فَقَالَ:
’’حُسَیْنٌ مِنِّي، وَأَنَا مِنْ حُسَیْنٍ۔ أَحَبَّ اللّٰہُ مَنْ أَحَبَّ حُسَیْنًا۔ حُسَیْنٌ سِبْطٌ مِنَ الْأَسْبَاطِ۔‘‘
[آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ ان کی گدی پر اور دوسرا ان کی ٹھوڑی کے نیچے رکھا، پھر اپنے دہن (مبارک) کو ان کے منہ پر رکھ کر انہیں چومنا شروع کردیا۔ اور فرمایا:
[1] الأدب المفرد میں ہے: ’’فإذا حُسَیْنٌ رضی اللّٰه عنہ یَلْعَبُ فِيْ الطَّرِیْق‘‘۔ (الأدب المفرد، باب معانقۃ الصبي، جزء من رقم الحدیث ۳۶۶، ص ۱۳۳)۔ [اس وقت حسین رضی اللہ عنہ راستہ میں کھیل رہے تھے)۔ نیز ملاحظہ ہو: سنن ابن ماجہ، جزء من رقم الحدیث ۱۳۱، /۲۸)۔
[2] سنن ابن ماجہ میں ہے: ’’وبسط یدیہ‘‘۔ (سنن ابن ماجہ، جزء من رقم الحدیث ۱۳۱، ۱/۲۸)۔ [اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ پھیلا دئے] ؛ نیز ملاحظہ ہو: الأدب المفرد، باب معانقۃ الصبي، رقم الحدیث ۳۶۶، ص ۱۳۳۔۱۳۴۔