کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 56
بِہٖ أَحَدٌ۔‘‘ ’’میرے لیے وہ چیز بیان کیجئے، جسے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد کیا ہو، کسی اور نے آپ سے وہ (چیز)بیان نہ کی ہو۔‘‘ انہوں (یعنی ابو الحوراء) نے کہا: ’’انہوں نے بیان کیا: ’’سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ: ’’دَعْ مَا یُرِیْبُکَ إِلٰی مَا لَا یُرِیْبُکَ۔‘‘ قَالَ: ’’اَلْخَیْرُ طُمَانِیْنَۃٌ وَالشَّرُّ رِیْبَۃٌ۔‘‘([1]) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’جو چیز تجھے شک میں ڈالے، اسے چھوڑ کر وہ [چیز لے لو] جو تجھے شک میں مبتلا نہ کرے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ بھی) فرمایا: ’’خیر (دل کے لیے باعثِ) اطمینان ہے اور شر (سببِ) قلق ہے۔‘‘ ۲: امام احمد نے ابو الحوراء سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ہم حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے پاس تھے، تو ان سے پوچھا گیا: مَا عَقَلْتَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟ أَوْ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟‘‘ ’’آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون سی بات (عقل و شعور کی عمر میں ) سیکھی؟‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’وَعَقَلْتُ مِنْہُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ۔‘‘([2])
[1] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الرقائق، باب الورع والتوکّل، ذکر الزجر عما یریب المرء من أسباب ھٰذہ الدنیا الفانیۃ الزائلۃ، جزء من رقم الحدیث ۷۲۲، ۲/۴۹۸۔ شیخ ارناؤوط نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش الإحسان ۳/۴۹۹)۔ [2] المسند، جزء من رقم الحدیث ۱۷۲۵، ۳/۲۵۰۔ ۲۵۱۔ حافظ ہیثمی نے اس کے [راویان کو ثقہ] قرار دیا ہے۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کی [سند کو صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ۳/۹۰؛ و ھامش المسند ۳/۲۵۱)۔