کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 54
’’عَلَّمَنِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَلِمَاتٍ أَقُوْلُہُنَّ فِيْ الْوَتْرِ۔‘‘ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کلمات سکھلائے، کہ میں انہیں (نماز) وتر میں پڑھا کروں۔‘‘ ’’اَللّٰہُمَّ اھْدِنِيْ فِیْمَنْ ھَدَیْتَ، وَعَافِنِيْ فِیْمَنْ عَافَیْتَ، وَتَوَلَّنِيْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ، وَبَارِکْ لِيْ فِیْمَا أَعْطَیْتَ، وَقِنِيْ شَرَّ مَا قَضَیْتَ، إِنَّکَ تَقْضِيْ وَلَا یُقْضٰی عَلَیْکَ، وَإِنَّہُ لَاَ یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ، وَلَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ، تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَاَلَیْتَ۔‘‘([1]) [اے اللہ! مجھے ہدایت دیجئے، ان لوگوں میں سے ،جنہیں آپ نے ہدایت دی اور مجھے عافیت دیجئے، ان لوگوں میں سے، جنہیں آپ نے عافیت دی اور میری نگہبانی فرمائیے، ان لوگوں میں سے، جن کی آپ نے نگہبانی فرمائی اور جو کچھ آپ نے عنایت فرمایا، اس میں برکت فرمائیے
[1] المسند، جزء من رقم الحدیث ۱۷۲۷، ۳/۱۷۱؛ وسنن أبي داود، کتاب الصلاۃ، تفریع أبواب الوتر، باب القنوت في الوتر، جزء من رقم الحدیث ۱۴۲۲، ۴/۲۱۱۔۲۱۲؛ وجامع الترمذي، أبواب الوتر، باب ما جاء في القنوت في الوتر، رقم الحدیث ۴۶۳، ۲/۴۶۰؛ وسنن النسائي، کتاب قیام اللیل وتطوّع النہار، باب الدعاء في الوتر، ۳/۲۱۸؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب إقامۃ الصلاۃ، باب ما جاء في القنوت في الوتر، رقم الحدیث ۱۱۶۷، ۱/۲۱۳؛ وسنن الدارمي، کتاب الصلاۃ، باب الدعاء في القنوت، رقم الحدیث ۱۶۰۱؛ ۱/۳۱۲ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الرقاق، باب الأدعیۃ، ذکر الأمر بسؤال العبد ربّہ جلّ وعلا الہدایۃ والعافیۃ والولایۃ فیمن رزق إیاھا، جزء من رقم الحدیث ۹۴۵، ۳/۲۲۵۔ امام ترمذی لکھتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے اور ہم قنوت کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سے کسی اچھی چیز کو نہیں جانتے۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۲/۴۶۱ ؛وصحیح سنن أبي داود ۱/۲۶۷؛ وصحیح سنن الترمذي ۱/۳۸۰؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۱/۱۹۴)؛ نیز ملاحظہ ہو: إنجاز الحاجۃ ۴/۵۱۷۔۱۸۔ الفاظِ حدیث سنن أبی داود کے ہیں۔