کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 52
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’تم کہو:
’’اَللّٰہُمَّ رَبَّ السَّمٰواتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ! رَبَّنَا وَرَبَّّ کُلِّ شَيْئٍ! مُنْزِلَ التَّوْرَاۃِ وَالْإِنْجِیْلِ وَالْقُرْآنِ الْعَظِیْمِ! أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَیْسَ قَبْلَکَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَیْسَ بَعْدَکَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الظَّاہِرُ فَلَیْسَ فَوْقَکَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَیْسَ دُوْنَکَ شَيْئٌ۔ اِقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ۔‘‘([1])
[’’اے اللہ ساتوں آسمانوں کے رب اور عرش عظیم کے رب! [اے] ہمارے رب اور ہر چیز کے رب! [اے] تورات، انجیل اور قرآن عظیم نازل فرمانے والے! آپ اول ہیں، کہ آپ سے پہلے کوئی چیز نہیں، آپ آخر ہیں، کہ آپ کے بعد کوئی چیز نہیں، آپ ظاہر ہیں، کہ کوئی چیز آپ سے اوپر نہیں، آپ باطن ہیں، کہ کوئی چیز آپ سے پوشیدہ نہیں، ہماری طرف سے قرض ادا کردیجئے اور ہمیں فقر سے غنی فرما دیجئے۔‘‘]
حدیث شریف سے مستفاد پانچ باتیں:
۱: اولاد کی تعلیم و تربیت ان کو سازوسامان دینے سے بہتر ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم
[1] صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب ما یقول عند النوم وأخذ المضجع، رقم الحدیث ۶۳۔ (۲۷۱۳)، ۴/۲۰۸۴ ؛ وجامع الترمذي، أبواب الدعوات، باب، رقم الحدیث ۳۷۱۲، ۹/۱۸؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب الدعاء، باب دعاء رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ، رقم الحدیث ۳۸۷۶؛ ۲/۳۴۱۔۳۴۲؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب معرفۃ الصحابۃ، ۳/۱۵۶۔۱۵۷۔ الفاظِ حدیث سنن ابن ماجہ کے ہیں۔ امام حاکم نے اپنی روایت کردہ حدیث کو [بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح] کہا ہے اور حافظ ذہبی نے ان سے موافقت کی ہے۔ شیخ البانی نے ترمذی اور ابن ماجہ کی روایت کردہ حدیثوں کو [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المستدرک ۳/۱۵۷؛ والتلخیص ۳/۱۵۷؛ و صحیح سنن الترمذي ۳/۱۶۴؛ وصحیح ابن ماجہ ۲/۳۲۵)۔