کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 50
اس بارے میں ذیل میں تفصیل ملاحظہ فرمائیے:
۱:بیٹی کو صبح و شام پڑھنے والی دُعا کی تعلیم:
حضراتِ ائمہ نسائی ، ابن السُّنِّی اورحاکم نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:
’’ مَا یَمْنَعُکِ أَنْ تَسْمَعِيْ مَا أُوْصِیْکِ بِہٖ ، أَنْ تَقُوْلِيْ إِذَا أَصْبَحْتِ وَإِذَا أَمْسَیْتِ:
’’ یَا حَيُّ ! یَا قَیُّوْمُ ! بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیْثُ ، أَصْلِحْ لِي شَأْلِيْ کُلَّہُ ، وَلَا تَکِلْنِيْ إِلیٰ نَفْسِيْ طَرَفَۃَ عَیْنٍ۔‘‘ ([1])
[’’میں تمہیں جو وصیت کر رہا ہوں، اس کے سننے [یعنی اس کے مطابق عمل کرنے]سے تمہیں کیا چیز روک رہی ہے: یہ کہ تم صبح اور شام کے وقت کہو:
[ یَا حَیُّ ! یَا قَیُّوْمُ! بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیْثُ ، أَصْلِحْ لِيْ شَأْنِيْ کُلَّہُ ، وَلَا تَکِلْنِيْ إِلیٰ نَفْسِيْ طَرَفَۃَ عَیْنٍ۔]
[ترجمہ: اے ہمیشہ زندہ رہنے والے! ہر چیز کو قائم رکھنے والے! میں آپ
[1] السنن الکبریٰ ، کتاب عمل الیوم واللیلۃ ، رقم الحدیث ۱۰۳۳۰، ۹؍۲۱۱۔۲۱۲ ؛ و کتاب عمل الیوم واللیلۃ للحافظ ابن السُّنِّي ، باب ما یقول إذا أصبح ؛ والمستدرک علی الصحیحین ، کتاب الدعاء ، ۱؍۵۴۵۔ امام حاکم نے اسے [صحیحین کی شرط پر صحیح] کہا ہے اور حافظ ذہبی نے ان کے ساتھ موافقت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱؍۵۴۵ ؛ والتلخیص ۱؍۵۴۵۔ الفاظِ حدیث السنن الکبریٰ اور المستدرک کے ہیں۔ نیز ملاحظہ ہو: الأذکار للإمام النووي ، باب ما یقول عند الصباح وعند المسآء ، ص ۱۲۶ ؛ و نتائج الأفکار في تخریج أحادیث الأذکار للحافظ ابن حجر ۲؍۲۷۸ ۔۲۷۹ ؛ و فتح الباري ۱۱؍۳۱۔ حافظ ابن حجر، اور شیخ عبدالقادر ارناؤوط نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۲؍۲۷۹ ؛ وھامش الأذکار ص ۱۲۶)۔ نیز ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ۱۰؍۱۱۷۔