کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 39
[’’سنو بے شک میں نے اپنے خاندان میں سے اپنے نزدیک عزیز ترین شخص کے ساتھ تمہارا نکاح کرنے میں تمہارے حق میں کوتاہی نہیں کی۔‘‘]
پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پسِ پردہ یا دروازے کے پیچھے ایک سایہ دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
’’ مَنْ ھٰذَا ؟‘‘
انہوں نے عرض کیا: ’’اسماء۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَیْسٍ؟‘‘
انہوں نے عرض کیا: ’’جی ہاں یا رسول اللہ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔!‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جِئْتِ کَرَامَۃً لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘
[’’تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم کے لیے آئی ہو؟‘‘]
انہوں نے عرض کیا: ’’پہلی رات بچی کے پڑوس میں کوئی خاتون ہونی چاہیے، کہ وہ بوقتِ ضرورت اسے اپنی کیفیت سے آگاہ کر سکے۔‘‘
انہوں نے بیان کیا:
’’ فَدَعَا لِيْ بِدُعَائٍ إِنَّہُ لَأَوْثَقُ عَمَلِيْ عِنْدِيْ۔‘‘
[’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے ایسی دُعا فرمائی، کہ بلاشک و شبہ میری نگاہ میں وہ میرا سب سے زیادہ بھروسے کا عمل ہے۔‘‘]
پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
’’دُوْنَکَ أَھْلَکَ۔‘‘
’’(اب) اپنے اہل کے پاس جاؤ۔‘‘
’’ ثُمَّ خَرَجَ ، فَوَلّٰی ، فَمَا زَالَ یَدْعُوْ لَھُمَا ، حَتَّی تَوَارَیٰ