کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 37
[’’اے اللہ! ان دونوں میں برکت ڈالیے ، اور ان دونوں پر برکت (نازل) فرمائیے اور ان دونوں کے لیے معاملہ میں برکت عطا فرمائیے۔‘‘]
امام بزّار کی روایت میں ہے:
’’ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْھِمَا وَبَارِکْ لَھُمَا فِيْ شِبْلَیْھِمَا۔‘‘([1])
[’’اے اللہ! ان دونوں میں برکت ڈالیے اور ان دونوں کے لیے ان کے دونوں بچوں میں برکت عطا فرمائیے۔‘‘]
۲: امام طبرانی نے حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’جب علی کو فاطمہ رضی اللہ عنہما کا تحفہ دیا گیا ، تو ہم نے ان کے گھر میں بچھائی ہوئی کنکریوں، ایک کھجور کے درخت کی چھال سے بھرے ہوئے تکیہ ، ایک مٹکے اور ایک کوزے کے سوا کچھ نہ پایا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام بھیجا:
’’ لَا تُحْدِثَنَّ حَدَثًا ‘‘ أَوْ قَال: ’’لَا تَقْرَبَنَّ أَھْلَکَ حَتّٰی آتِیَکَ۔‘‘
[’’بالکل کچھ بھی نہ کرنا ‘‘] یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا([2]): [’’میرے آنے تک اپنے اہل کے بالکل قریب نہیں جانا۔‘‘]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور دریافت فرمایا:
’’ أَ ثَمَّ أَخِيْ؟‘‘
[’’کیا وہاں میرا بھائی ہے؟‘‘]
[1] ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ، کتاب المناقب ، باب منہ في فضلھا و تزوجھا بعلي رضی اللّٰه عنہما ۹؍۲۰۹۔
[2] راوی کو شک ہے ، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں میں سے کون سا جملہ استعمال فرمایا تھا۔