کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 33
اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نواسہ سے اپنی شفقت اور پیار کا اظہار بوسہ دے کر کرتے ہیں۔ اور اس طرزِ عمل کے بارے میں تعجب آمیز گفتگو کو ناپسند کرتے ہوئے آگاہ فرماتے ہیں، کہ نواسوں پر شفقت و رحمت نہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم رہتا ہے۔ علاوہ ازیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم امت کو ضمنی طور پر اس بات کی ترغیب بھی دیتے ہیں، کہ وہ اپنے نواسوں سے پیار کرکے اپنے رب تعالیٰ کی رحمت کو حاصل کریں۔
د: حسن و حسین رضی اللہ عنہما کو گرتے دیکھ کر خطبہ چھوڑ کر انہیں اٹھانا:
حضراتِ ائمہ احمد، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور ابن حبان نے حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَخْطُبُنَا، فَجَائَ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ رضی اللّٰه عنہما ، عَلَیْہِمَا قَمِیْصَانِ أَحْمَرانِ یَمْشِیَانِ وَیَعْثُرَانِ۔
فَنَزَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنَ الْمِنْبَرِ، فَحَمَلَہُمَا، فَوَضَعَہُمَا بَیْنَ یَدَیْہِ۔
ثُمَّ قَالَ: ’’صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ: {إِنَّمَا أَمْوَالُکُمْ وَأَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃٌ} ([1])
نَظَرْتُ إِلٰی ھٰذَ یْنِ الصَّبِیَّیْنِ یَمْشِیَانِ وَیَعْثُرَانِ، فَلَمْ أَصْبِرْ، حَتّٰی قَطَعْتُ حَدِیْثِيْ، وَرَفَعْتُہُمَا۔‘‘ ([2])
[1] سورۃ التغابن / جزء من الآیۃ ۱۵۔
[2] المسند، رقم الحدیث ۲۲۹۹۵، ۳۸/۹۹۔۱۰۰؛ وسنن أبي داود، تفریع أبواب الجمعۃ، باب الإمام یقطع الخطبۃ للأمر[لأمر] یحدث، رقم الحدیث ۱۱۰۵، ۳/۳۲۲؛ وجامع الترمذي، أبواب المناقب، باب، رقم الحدیث ۴۰۲۷، ۱۰/۱۹۰؛ وسنن النسائي، کتاب الجمعۃ، باب نزول الإمام عن المنبر قبل فراغہ من الخطبۃ وقطع کلامہ، ورجوعہ إلیہ یوم الجمعۃ، ۳/۱۰۸؛ وسنن ابن ماجہ، کتاب اللباس ،باب لبس الأحمر للرجال، رقم الحدیث ۳۶۴۵؛ ۲/۲۹۸؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الفرائض، باب ذوي الأرحام، ذکر السبب الذي من أجلہ فعل المصطفٰی صلی اللّٰه علیہ وسلم ما وصفناہ، رقم الحدیث ۶۰۳۹، ۱۳/۴۰۳۔ الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔ المسند کی سند کو شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے [حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۳۸/۱۰۰)؛ شیخ البانی نے اس حدیث کو [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۱/۲۰۶؛ وصحیح سنن الترمذي ۳/۲۲۴؛ وصحیح سنن النسائي ۱/۳۴۲؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۲/۲۸۳)۔