کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 32
کی ابتدا کرتے ہیں، حالتِ قیام میں بھی اٹھائے رکھتے ہیں، رکوع اور سجدے کے لیے انہیں زمین پر رکھتے ہیں، لیکن رکوع و سجدہ سے فارغ ہوتے ہی پھر اپنے مبارک کندھے پر بٹھا لیتے ہیں، پوری نماز اسی کیفیت سے ادا کرتے ہیں۔ نواسی سے بے پناہ پیار کرنے والے وہ نانا محترم کس قدر پیارے ہیں! فَصَلَوَاتُ رَبِّيْ وَسَلَامُہُ عَلَیْہِ۔ ج: حسن رضی اللہ عنہ کو بوسہ دینا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: قَبَّلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ رضی اللّٰه عنہما ، وَعِنْدَہُ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِیْمِيُّ جَالِسًا، فَقَالَ الْأَقْرَعُ: ’’إِنَّ لِيْ عَشْرَۃً مِنَ الْوَلَدِ مَا قَبَّلْتُ مِنْہُمْ أَحَدًا۔‘‘ فَنَظَرَ إِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، ثُمَّ قَالَ: ’’مَنْ لَا یَرْحَمْ لَا یُرْحَمْ۔‘([1]) [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو بوسہ دیا اور آپ کے پاس اقرع بن حابس تمیمی بیٹھا تھا۔ اقرع کہنے لگا: ’’بے شک میرے دس بچے ہیں، میں نے ان میں سے کسی کو بوسہ نہیں دیا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا، پھر فرمایا: [’’جو رحم نہیں کرتا، اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔‘‘]
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الأدب، باب رحمۃ الولد وتقبیلہ ومعانقتہ، رقم الحدیث ۵۹۹۷، ۱۰/۴۲۶؛ وصحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب رحمتہ صلی اللّٰه علیہ وسلم الصبیان والعیال وتواضعہ، وفضل ذلک، رقم الحدیث ۶۵۔(۳۳۱۸)، ۴/۱۸۰۸۔ ۱۸۰۹۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔