کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 30
کرتے ہیں۔
ب: دورانِ نماز نواسی کو اٹھانا:
امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ:
’’رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَؤُمُّ النَّاسَ، وَأُ مَامَۃُ بِنْتُ أَبِيْ الْعَاصِ، وَھِيَ ابْنَۃُ زَیْنَبَ بِنْتِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلٰی عَاتِقِہِ۔
فَإِذَا رَکَعَ وَضَعَھَا، وَإِذَا رَفَعَ مِنَ السُّجُوْدِ أَعَادَھَا۔‘‘([1])
[’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو امامت کرواتے ہوئے دیکھا اور ابوالعاص رضی اللہ عنہ کی بیٹی امامہ، اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا کی (بھی) بیٹی تھیں، آپ کے شانہ پر تھیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے، تو انہیں (نیچے) اُتار کررکھ دیتے اور جب سجدے سے سر اٹھاتے، تو انہیں دوبارہ (اپنے کندھے پر) رکھ دیتے۔]
اور سنن ابی داؤد میں ہے:
’’ہم نماز ظہر یا عصر کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لیے بلا چکے تھے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوالعاص اور اپنی صاحبزادی کی بیٹی امامہ رضی اللہ عنہم کو اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے ہمارے پاس تشریف لائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جائے
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الصلاۃ، باب إذا حمل جاریۃ صغیرۃ علی عنقہ في الصلاۃ، رقم الحدیث ۵۱۶، ۱/۵۹۰؛ وصحیح مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ ، باب جواز حمل الصبیان في الصلاۃ، رقم الحدیث ۴۲۔(۵۴۳)، ۱/۳۸۵۔ ۳۸۶۔ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔