کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 25
[’’اے اللہ! بے شک میں اس سے محبت کرتا ہوں، پس آپ بھی اس سے محبت فرمائیے اور اس سے محبت کرنے والے سے (بھی) محبت فرمائیے۔‘‘] اس حدیث شریف میں یہ واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نواسے سے ملاقات کی خاطر اپنی صاحبزادی کے گھر کے دروازے پر تشریف لے گئے۔ نواسے کے باہر آنے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے معانقہ کیا۔ حدیث شریف میں دیگر فوائد: ۱:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے رُوبرو نواسے کے لیے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ ۲:اللہ تعالیٰ سے انہیں اپنا محبوب بنانے کی التجا کی۔ ۳:ان سے محبت کرنے والوں کے لیے دعا کرکے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ضمنی طور پر اس بات کی ترغیب دی، تاکہ وہ بھی ان سے محبت کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے مستحق بن جائیں۔ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنَا بِرَحْمَتِکَ مِنْہُمْ آمِیْن یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔([1]) (۲) بیٹی کا حسنِ استقبال سیرتِ طیبہ سے یہ بات ثابت ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی صاحبزادی کا انتہائی شفقت، پیار اور گرم جوشی سے استقبال کیا کرتے تھے۔ اس بارے میں ذیل میں تین روایات ملاحظہ فرمائیے: ا: امام مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’کُنَّ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عِنْدَہُ۔ لَمْ یُغَادِرْ مِنْہُنَّ وَاحِدَۃٌ۔
[1] اے رب العالمین! اپنی رحمت سے ہمیں (بھی) ان میں شامل فرما دیجیے۔ آمین۔