کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 22
’’(وَقلّ مَا کَانَ ) رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم (یَدْخُلُ) بُیُوْتَ أَزْوَاجِہِ (إِلاَّ بَدَأَبِہَا) أي بِفَاطِمَۃَ رضی اللّٰه عنہا قَبْلَ أَزْوَاجِہِ أَیْ إِذَا جَاء من السَفَرِ۔‘‘([1]) [’’کم ہی کبھی ایسے ہوتا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے تشریف لاتے، مگر اپنی ازواج (مطہرات) کے ہاں جانے سے پہلے آغاز فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے جانے سے فرماتے۔‘‘] اللہ اکبر! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی صاحب زادی سے تعلّق کس قدر گہرا تھا! ب: صاحب زادے کی ملاقات کے لیے تشریف لے جانا: امام مسلم نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’مَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَرْحَمَ بِالْعِیَالِ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ، بال بچوں پر شفقت کرنے والا نہیں دیکھا۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’کَانَ إِبْرَاہِیْمُ مُسْتَرْ ضِعًا لَہُ فِيْ عَوَالِي الْمَدِیْنَۃِ، وَکَانَ یَنْطَلِقُ، وَنَحْنُ مَعَہُ ، فَیَدْخُلُ الْبَیْتَ، وَإِنَّہُ لَیُدَخَّنُ، وَکَانَ ظِئْرُہُ قَیْنًا، فَیَأْخُذُہُ فَیُقَبِّلُہُ، ثُمَّ یَرْجِعُ۔‘‘([2]) ’’ابراہیم (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرزند) مدینہ (طیبہ) کے بالائی مضافات میں دودھ پیتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے جاتے اور ہم
[1] بذل المجہود في حل أبي داود ۱۷/۲۹۔ [2] صحیح مسلم، کتاب الفضائل، جزء من رقم الحدیث ۶۳۔ (۲۳۱۶)، ۴/۱۸۰۸۔