کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 20
سے ایسے مواقع نصیب فرماتے رہیں اور روزِ قیامت اپنے خلیل و حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر جگہ رفاقت عطا فرما دیں۔ إِنَّہُ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔ رب حیّ و قیّوم سے عاجزانہ دعا ہے، کہ وہ میرے قابلِ صد احترام والدین کی قبروں پر اپنی رحمت کی برکھا برسائیں، کہ انہوںنے اپنی اولاد کے دلوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا بیج بونے کی مقدور بھر کوشش کی۔ (رَبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیَانِيْ صَغِیْرًا) رب رحیم و کریم میری اہلیہ محترمہ، عزیزان القدر بیٹوں اور بہوؤں کو میری مقدور بھر خدمت کرنے کا دنیا و آخرت میں بہترین صلہ عطا فرمائیں اور اس کتاب کے ثواب میں ان سب کو شریک فرمائیں۔ إِنَّہُ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔ الہدیٰ انٹر نیشنل اسلام آباد کے لیے شکر گزار اور دُعا گو ہوں، کہتوفیقِ الٰہی سے اس کتاب اور میری ایک دوسری کتاب [بیٹی کی شان و عظمت] کے لیے نقطۂ آغاز ان کے ہاں میرا ایک درس بنا۔ [1] کتاب کی مراجعت میں بھر پور دلچسپی اور مخلصانہ تعاون کے لیے اپنے قابل احترام بھائی اور دوست میاں محمد شفیع ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور عزیز القدر عمر فاروق قدوسی کے لیے دعا گواور شکر گزار ہوں۔ جَزَاھُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی جَمِیْعًا خَیْرَ الْجَزَائِ فِي الدَّارَیْنِ۔ فضل الٰہی بار چہارم بعد از نمازِ مغرب قبل از مغرب ۲۴ ربیع الثانی ۱۴۲۸ھ ۲۳ ربیع الثانی ۱۴۳۲ھ بمطابق یکم مئی ۲۰۰۸ء بمطابق ۲۹ مئی ۲۰۱۱ء
[1] یہ درس بعنوان[اسلام میں بیٹی کا مقام] ۲۲؍۹؍۲۰۰۳ء کو دیا گیا۔