کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 162
مطابق نرم اور سخت رویہ اختیار کریں۔ اولاد کی کم عمری کی بنا پر احتساب ترک نہ کریں۔ اس سلسلہ میں کسی کی تنقید کو قابلِ توجہ نہ سمجھیں۔
% بیٹیوں کی شادیوں کا خود اہتمام کریں، بیٹیوں کو اسراف و تبذیر اور نمود و نمائش سے دور رہتے ہوئے تحائف دیں، ان کی خانگی زندگی سے مناسب حد تک دلچسپی رکھیں اور اس میں بدمزگی کی صورت میں اصلاح کی کوشش کریں۔
% اولاد کی اولاد کے معاملات میں بھی مقدور بھر دلچسپی رکھیں اور تاحدِّ استطاعت ان کی خدمت کریں۔
% اولاد اور ان کی اولاد سے تعلّق دین کے طالب علموں، نادار اور ضرورت مند لوگوں کے ساتھ تعاون کی راہ میں رکاوٹ نہ بننے دیں، بلکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوئے ایسے لوگوں کی ضروریات کو اپنی اولاد کی ضروریات پر ترجیح دینا سعادت سمجھیں۔
% دامادوں کو دین کی باتیں سکھلائیں، ان کے لیے دُعائیں کریں، انہیں نوافل کی ترغیب دیں۔
% علاوہ ازیں ان کے ساتھ بہترین معاملہ کریں۔ ان کی تکریم کریں، عائلی زندگی میں نزاع کی صورت میں بلا سوچے سمجھے بے جا بیٹیوں کی حمایت میں لڑنے جھگڑنے کے لیے تیار نہ ہوجائیں۔ حتّی الامکان ان پر تنقید اور باز پرس سے اجتناب کریں، البتہ بیٹیوں کے دین کو خطرہ میں مبتلا کرنے والی باتوں کے خلاف ہمت و استقلال سے اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے ڈٹ جائیں۔
% اولاد کی بیماری اور وفات پر صبر کریں۔ اپنی زبانوں سے ایک لفظ بھی ایسا نہ نکالیں، جس پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوجائیں۔
% ایسی مصیبتوں کے آنے پر اپنی ذمہ داریوں کو نہ بھولیں۔ رنج و الم کے وقت بھی