کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 160
رشتہ دے دیا، ایک تیسرے داماد کے ساتھ بیٹی کی کھٹ پٹ کی صورت میں خود داماد کے پاس تشریف لے گئے، اپنے دستِ مبارک سے ان کے جسم سے مٹی صاف کی اور ازراہِ مزاح ابوتراب کے لقب سے آواز دی اور بیٹی کے ساتھ نزاع کے متعلق کسی بھی قسم کی کوئی بات نہ کی۔ د: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی رات میں تہجد کی خاطر، اپنی بیٹی کے ساتھ ساتھ داماد کو بیدار کرنے کی غرض سے ، ان کے ہاں دو مرتبہ تشریف لے گئے۔ ۱۵: اولاد کی بیماری اور وفات پر صبر: بیٹی کی وفات پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہتے رہے، لیکن زبان مبارک سے صبر کے منافی ایک لفظ بھی نہ نکالا، بڑھاپے میں ملنے والے اکلوتے فرزند کی وفات پر آنسوؤں کے بہنے اور دل کے غمگین ہونے کے باوجود لسانِ رسالت سے اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا کوئی لفظ نہ نکالا، پیاری نواسی کی شدید بیماری پر صبر کا دامن نہ چھوڑا، نواسے کی وفات پر کمال صبر کا مظاہرہ فرمایا۔ ۱۶: شدّتِ غم کے باوجود بیٹیوں کی تجہیز و تکفین کا بندوبست کرنا: صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی وفات پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غسل دینے کے بارے میں ہدایات دیں، صاحبزادی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی وفات پر ان کی قبر کے کنارے بیٹھ کر ان کی تدفین کا بندوبست کروایا، صاحبزادی رقیہ رضی اللہ عنہا کی قبر کے کنارے بیٹھ کر تدفین کی نگرانی فرمائی اور پاس بیٹھی دوسری صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آنسو اپنے کپڑے سے پونچھے۔ ۱۷: بیٹیوں کو صبر کی تلقین: حالتِ نزع میں موجود نواسے کی وفات پر ایک صاحب زادی کو صبر کی تلقین فرمائی،