کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 158
۹: بیٹی اور داماد کی ضرورت پر فقیر طلبہ کی ضرورت کو ترجیح دینا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹی اور داماد کی ضرورت کے باوجود انہیں خادم نہ دیا۔ ان کی ضرورت پر فقیر طلبہ کی ضرورت کو ترجیح دی اور ان خادموں کو فروخت کرکے ان کی رقم فقیر طلبہ پر خرچ کرنے کے ارادہ کا اظہار فرمایا۔ ۱۰: بیٹی اور داماد کو نمازِ تہجد کی ترغیب: اس مقصد کی خاطر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی رات میں انہیں جگانے کی غرض سے دو مرتبہ ان کے ہاں تشریف لے گئے۔ ۱۱: صاحبزادی کو دنیاوی زیب و زینت سے دور رکھنا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صاحبزادی کے ہاں رنگ برنگ پردہ دیکھ کر دروازے سے ہی واپس ہو گئے۔ صاحبزادی کی طرف سے علی رضی اللہ عنہما کے پیچھے آکر استفسار پر واپس لوٹ آنے کا سبب بتلایا اور دنیاوی زیب و زینت سے دور رہنے کی نصیحت فرمائی۔ ۱۲: بیٹی کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ کی خود کوشش کرنے کی تلقین: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی پر واضح فرمادیا، کہ اسباب کی دوری کی صورت میں رشتہ داری کی قربت کچھ کام نہ آئے گی، لہٰذا انہیں اپنے آپ کو دوزخ سے محفوظ رہنے کے لیے خود جدوجہد کرنا ہوگی۔ ۱۳: اولاد کا احتساب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹی کے ہاں سونے کی زنجیر پر قدرے سخت رویہ سے احتساب فرمایا، حضرت عائشہ کو سخت سُست کہنے پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کا اسلوبِ عاطفی کے ساتھ احتساب فرمایا، صدقہ کی کھجور منہ میں ڈالنے پر نواسوں کا احتساب کیا۔