کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 157
سکھلائے اور نواسے کو دعائے قنوت پڑھائی، علاوہ ازیں نواسے نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھ کر دین کی باتیں سیکھیں اور یاد کیں۔ ۶: نواسوں کو کھلانا ہنسانا: اس غرض سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نواسے کے پیچھے پیچھے پکڑنے کے لیے راستے میں چلے، نواسوں کے لیے اپنی زبان مبارک کو باہر نکالا، دورانِ سجدہ انہیں پشت مبارک پر سوار ہونے دیا، بلکہ طویل وقت تک دورانِ سجدہ ہی نواسے کو پشت مبارک پر سوار رہنے دیا۔ ۷: بیٹیوں کی عائلی زندگی سے تعلق: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی صاحبزادیوں کی شادیوں کا خود اہتمام فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحب زادی کے لیے واضح فرمایا ، کہ انہوں نے ان کے رشتہ کی خاطر خاندان میں سے عزیز ترین شخص کے انتخاب میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی ، داماد کو ولیمہ کی تلقین کی، رخصتی کے وقت بیٹی کو تحائف دیے، بیٹی کی عائلی زندگی میں ہونے والے نزاع کی اصلاح فرمائی، داماد کی رہائی کے وقت بیٹی کو بھیجنے کی شرط لگائی، خانگی زندگی میں بیٹی کو دین میں مبتلائے فتنہ کرنے والی بات سے بچانے کی سعی فرمائی۔ ۸: نواسوں کے معاملات سے گہری دلچسپی: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن رضی اللہ عنہ کے کان میں اذان دی، نواسوں کی طرف سے عقیقہ کیا اور ان کے نام رکھے، بیٹی کو نواسہ کے سر کو مونڈھنے اور ان کے سر کے بالوں کے برابر وزن کی چاندی صدقہ کرنے کا حکم دیا، پیاس کی وجہ سے نواسوں کے رونے پر برقرار ہوئے اور ان کی پیاس بجھانے کی کوشش فرمائی۔