کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 150
ا: حالتِ نزع میں موجود نواسے کے فوت ہونے پر بیٹی کو صبر کی تلقین:
امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’کُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذْ جَائَ ہُ رَسُوْلُ إِحْدَی بَنَاتِہ تَدْعُوْہُ إِلَی ابْنَہَا فِيْ الْمَوْت۔‘‘
[’’ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی کا قاصد یہ پیغام لے کر آیا، کہ ان کا بیٹا حالتِ نزع میں ہے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تشریف لانے کے لیے عرض کر رہی ہیں۔‘‘]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اِرْجِعْ فَأَخْبِرْھَا أَنَّ لِلّٰہِ مَا أَخَذَ وَلَہُ مَا أَعْطَی، وَکُلُّ شَيْئٍ عِنْدَہُ بِأَجَلٍ مُسَمًّی، فَمُرْھَا، فَلْتَصْبِرْ، وَلْتَحْتَسِبْ۔‘‘([1])
[’’(اس کے پاس) واپس جاؤ اور اسے بتلاؤ: بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے، جو انہوں نے لے لیا اور انہی کے لیے ہے، جو انہوں نے دیا اور ہر چیز ان کے ہاں ایک مقررہ مدت کے لیے ہے۔ اسے حکم دو، کہ صبر کرے اور اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کے حصول کی نیت کرے۔‘‘]
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، کہ ابھی بچے کی وفات نہ ہوئی تھی، بلکہ حافظ ابن
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب التوحید، باب قول اللّٰه تعالٰی {قل ادعوا اللّٰہ أو ادعوا الرحمٰن… الآیۃ، جزء من رقم الحدیث ۷۳۷۷، ۱۳/۳۵۸؛ وصحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب البکاء علی المیت، جزء من رقم الحدیث ۱۱۔(۹۲۳)، ۲/۶۳۵۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔