کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 147
نے بیان کیا: ’’شَہِدْنَا بِنْتًا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔‘‘ قَالَ: ’’وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَی الْقَبْرِ۔ قَالَ: ’’فَرَأَیْتُ عَیْنَیْہِ تَدْمَعاَنِ۔‘‘ قَالَ: ’’ فَقَالَ: ’’ھَلْ مِنْکُمْ رَجُلٌ لَمْ یُقَارِفِ اللَّیْلَۃَ؟‘‘ [’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی (کے جنازے میں ) حاضر تھے‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر (کے کنارے) پر تشریف فرما تھے‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’اور میں نے دیکھا، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی تھی۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’کیا تم میں سے کوئی ایسا ہے، جس نے آج شب ہم بستری نہ کی ہو؟‘‘ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’ میں (ہوں)۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فَانْزِلْ‘‘ ’’تم (قبر میں ) اترو‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’سو وہ ان کی قبر میں اترے۔‘‘([1]) سبحان اللہ! صاحبزادی کی وفات پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی قبر کے کنارے بیٹھے بنفسِ نفیس ان کی تدفین کی نگرانی فرما رہے ہیں۔ اس میں نہ تو کوئی مشغولیت آڑے
[1] صحیح البخاري، کتاب الجنائز، باب قول النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : ’’یعذب المیت ببعض بکاء أھلہ علیہ إذا کان النوح من سنتہ‘‘ ، رقم الحدیث ۱۲۸۵، ۳/۱۵۱۔