کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 139
ب: بیٹے کی وفات پر صبر:
امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’دَخَلْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلٰی أَبِيْ سَیْفِ الْقَیْنِ-وَکَانَ ظِئْرًا لِإِبْرَاھِیْمَ رضی اللّٰه عنہ ۔ فَأَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِبْرَاہِیْمَ ، فَقَبَّلَہُ وَشَمَّہُ۔‘‘
[’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ابوسیف لوہار کے ہاں گئے۔اور وہ ابراہیم رضی اللہ عنہ کے رضاعی والد تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم کو پکڑا، انہیں بوسہ دیا اور سونگھا‘‘
ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَیْہِ بَعْدَ ذٰلِکَ۔ وَإِبْرَاہِیْمَ یَجُوْدُ بِنَفْسِہِ۔فَجَعَلَتْ عَیْنَا رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم تَذْرِفَانِ، فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ ابْنُ عَوْفٍ رضی اللّٰه عنہ : ’’وَأَنْتَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟‘‘
فَقَالَ: ’’یَا ابْنَ عَوْفٍ إِنَّہَا رَحْمَۃٌ۔‘‘
ثُمَّ أَتْبَعَھَا بِأُخْرَیٰ، فَقَالَ:
’’إِنَّ الْعَیْنَ تَدْمَعُ، وَالْقَلْبُ یَحْزُنُ، وَلَا نَقُوْلُ إِلَّا مَا یَرْضَی رَبُّنَا، وَإِنَّا بِفِرَاقِکَ یَا إِبْرَاھِیْمُ ! لَمَحْزُوْنُوْنَ۔‘‘ ([1])
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الجنائز، باب قول النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’إنَّا بِکَ لَمَحْزُوْنُوْنَ‘‘، رقم الحدیث ۱۳۰۳، ۳/۱۷۲۔۱۷۳؛ وصحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب رحمۃ صلی اللّٰه علیہ وسلم الصبیان والعیال، وتواضعہ، وفضل ذلک، رقم الحدیث ۶۲۔ (۲۳۱۵)، ۴/۱۸۰۷۔۱۸۰۸۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔