کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 138
اسی سلسلے میں چار مثالیں پیش کی جارہی ہیں:
ا: بیٹی کی وفات پر صبر:
امام بخاری نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان فرمایا:
’’شَہِدْنَا بِنْتًا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔
قَالَ: ’’وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم جَالِسٌ عَلَی الْقَبْرِ۔‘‘
قَالَ: ’’فَرَأَیْتُ عَیْنَیْہِ تَدْمَعَانِ۔‘‘([1])
[’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی [ کے جنازے میں ] حاضر ہوئے۔
انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر تشریف فرما تھے۔‘‘
انہوں نے بیان کیا: ’’پس میں نے دیکھا، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔‘‘
بیٹیوں سے بہت ہی گہرے تعلق اور پیار کرنے والے مشفق اور مہربان باپ اپنی آنکھوں کو آنسو بہانے سے تو روک نہ سکے، لیکن اپنی زبانِ مبارک سے ایک لفظ بھی ایسا نہ نکالا، جو صبر کے منافی ہو۔ فَصَلَوَاتُ رَبِّيْ وَسَلَامُہُ عَلَیْہِ ۔
[1] صحیح البخاري، کتاب الجنائز، باب قول النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : ’’یُعَذَّبُ المیت ببعض بکائِ أھلہ علیہ إذا کان النوح من سنتہ،…، جزء من رقم الحدیث ۱۲۸۵،۳/۱۵۱۔