کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 136
اپنی صاحب زادی زینب رضی اللہ عنہا ان کی زوجیت میں لوٹا دی۔ حضراتِ ائمہ احمد، ابوداؤد اور حاکم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’رَدَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ابْنَتَہُ زَیْنَبَ عَلٰی أبِيْ الْعَاصِ بِالنِّکَاحِ الْأَوَّلِ لَمْ یُحْدِثُ شَیْئًا۔‘‘([1])
[’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا پہلے نکاح کے ساتھ ہی ابوالعاص رضی اللہ عنہ کو لوٹا دی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نئی چیز (مقرر) نہ کی۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے:
’’وَلَمْ یُحْدِثْ شَہَادَۃً وَلَا صَدَاقًا‘‘([2])
[’’اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے از سرِ نو نہ کوئی گواہ ٹھہرایا اور نہ ہی حق مہر مقرر کروایا۔‘‘]
[1] المسند، رقم الحدیث ۱۸۷۶، ۳/۳۶۹؛ وسنن أبي داود، تفریع أبواب الطلاق، باب إلی متٰی تردّ علیہ امرأتہ إذا أسلم بعدھا؟ رقم الحدیث ۲۲۳۷؛ ۶/۲۳۰؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب معرفۃ الصحابۃ، ۴/۴۶۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے المسند کی [سند کو حسن] اور شیخ البانی نے سنن ابی داؤد کی حدیث کو [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۳/۳۶۹؛ وصحیح سنن أبي داود ۲/۴۲۱۔۴۲۲)۔ الفاظِ حدیث سنن أبی داود کے ہیں۔
[2] المسند، جزء من رقم الحدیث ۲۳۶۶، ۴/۱۹۵۔ نوٹ: امام احمد نے حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی ابوالعاص رضی اللہ عنہما کی طرف نئے حق مہر اور نئے نکاح کے ساتھ لوٹائی۔ (المسند، رقم الحدیث ۶۹۳۸، ۱۱/۵۲۹)۔ لیکن امام احمد نے اس حدیث کو [ضعیف] قرار دیا ہے اور لکھا ہے، کہ صحیح حدیث وہی ہے جس میں بیان کیا گیا ہے، کہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے پہلے نکاح کو برقرار رکھا۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱۱/۵۳۰)۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے بھی اس حدیث کی [سند کو ضعیف] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۱۱/۵۲۹)۔ اس بارے میں مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔ شرح الحافظ ابن القیم لمختصر سنن أبي داود ۶/۲۳۰۔۲۳۳؛ وزاد المعاد ۵/۱۳۳۔۱۴۰)۔