کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 135
مُصَاھَرَتِہِ إِیَّاُہ فَأَحْسَنَ ۔ قَالَ:
’’حَدَّثَنِيْ فَصَدَقَنِيْ، وَوَعَدَنِيْ فَأَوْفٰی لِيْ۔‘‘([1])
’’پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (دورانِ خطبہ) بنوعبد شمس کے اپنے داماد کا ذکر کیا اور دامادی کے تعلق (کے نبھانے) میں ان کی تعریف کی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس نے جو بات مجھ سے کہی، سچ کہی اور مجھ سے جو وعدہ کیا، اسے پورا کیا۔‘‘
خطبہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ اپنے داماد حضرت ابو العاص رضی اللہ عنہ کی طرف تھا،([2]) کہ انہوں نے غزوۂ بدر کے بعد مسلمانوں کی قید سے آزاد ہوتے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ہوا اپنا وعدہ پورا کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو مدینہ طیبہ بھیج دیا۔
مذکورہ بالا حدیث میں یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داماد کی برسرِ منبر تعریف کی۔ اور اس میں ان لوگوں کے لیے نصیحت ہے، جن کے ہاں رشتہ داروں اور بالخصوص دامادوں کے بارے میں شکوہ کے سوا کچھ اور موجود ہی نہیں۔
۶: داماد کے مسلمان ہونے پر بیٹی کو ان کی زوجیّت میں لوٹا دینا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے دامادوں کے ساتھ اعلیٰ برتاؤ کے شواہد میں سے ایک یہ ہے، کہ جب ابوالعاص رضی اللہ عنہ مسلمان ہوکر مدینہ طیبہ آئے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب فرض الخمس، باب ما ذُکِر من درع النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم … ، جزء من رقم الحدیث ۳۱۱۰، ۶/ ۲۱۲۔۲۱۳؛ وصحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب فضائل فاطمۃ بنت النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ، رضی اللّٰه عنہا ، جزء من رقم الحدیث ۹۵۔(۲۴۴۹)، ۴/۱۹۰۳۔ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔
[2] شرح النووي ۱۶/۴۔