کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 122
[’’تم نے کیا کہا ہے؟‘‘] میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے رُوبرو (اپنی سابقہ دعا) دہرا دی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے قدم سے ٹھوکر لگائی اور فرمایا: ’’تم نے کیا کہا ہے؟‘‘ میں نے (پھر) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے رُوبرو (اپنی سابقہ دعا) دہرا دی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ’’اَللّٰہُمَّ عَافِہِ أَوْ اِشْفِہِ۔‘‘ [’’اے اللہ! اسے عافیت دیجئے‘‘ یا (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) ’’اسے شفا دیجئے۔‘‘] انہوں [یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ ] نے بیان کیا: ’’فَمَا اشْتَکَیْتُ ذٰلِکَ الْوَجْعَ بَعْدُ۔‘‘ ([1]) [’’اس کے بعد مجھے کبھی اس درد کی شکایت نہ ہوئی۔‘‘] امام ابن حبان نے اپنی کتاب میں اس پر درج ذیل عنوان لکھا ہے: [ذِکْرُ دُعَائِ الْمُصْطَفَی صلی اللّٰه علیہ وسلم بِالشِفَائِ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي
[1] مسند اًبي داود الطیالسي، رقم الحدیث ۱۳۶، ۱؍۱۲۲؛ والمسند، رقم الحدیث ۶۳۷، ۲/۶۸۔۶۹؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، باب إخبارہ صلی اللّٰه علیہ وسلم مناقب الصحابۃ رجالہم ونسائہم، رقم الحدیث ۶۹۴۰، ۱۵/۳۸۸۔۳۸۹۔ الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔ شیخ احمد شاکر نے اس کی [سند کو صحیح] اور شیخ ارناؤوط ان کے رفقاء اور ڈاکٹر محمد ترکی نے [اس کی سند کو حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند للشیخ أحمد ۲/۵۴؛ وھامش المسند ۲/۶۹ (ط: مؤسسۃ الرسالۃ)؛ وھامش مسند الطیالسي ۱/۱۲۲)۔