کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 121
انہوں نے بیان کیا: ’’فَمَا شَکَکْتُ بَعْدُ فِيْ قَضَائٍ بَیْنَ اثْنَیْنِ۔‘‘ ([1]) [’’اس کے بعد مجھے دو کے درمیان فیصلہ کرنے میں (کبھی) شک نہ ہوا۔‘‘] حدیث شریف سے معلوم ہونے والی دو باتیں: ا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اظہارِ محبت اور تنبیہ کے لیے ان کے سینہ میں ضرب لگانا۔ ب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی عظیم تاثیر۔ ۲:داماد کی شفایابی کے لیے دعا: حضراتِ ائمہ ابوداؤد الطیالسی، احمد اور ابن حبان نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور میں مبتلائے درد تھا، اور میں کہہ رہا تھا: ’’اَللّٰہُمَّ إِنْ کَانَ أَجَلِيْ قَدْ حَضَرَ فَأَرِحْنِيْ، ِوإِنْ کَانَ آجِلًا فَارْفَعْنِيْ ، وَإِنْ کَانَ بَلَائً فَصَبِّرْنِيْ ۔‘‘ [اے اللہ! اگر میری موت کا وقت آچکا ہے، تو مجھے (موت دے کر اس درد سے) چھٹکارا دیجئے اور اگر وہ دور ہے، تو مجھے قوت دیجئے اور اگر آزمائش ہے، تو مجھے صبر دیجئے۔] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَا قُلْتَ؟‘‘
[1] سنن ابن ماجہ، أبواب الأحکام، ذکر القضاۃ، رقم الحدیث ۲۳۳۱، ۲/۳۸۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح ابن ماجہ ۲/۳۳)۔