کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 119
بردبار۔ [وہ پاک ہیں عرش عظیم والے رب بابرکت ہیں۔ تمام جہانوں کے رب اللہ تعالیٰ کے لیے سب تعریفیں ہیں۔‘‘] اللہ اکبر! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داماد رضی اللہ عنہ کو کس قدر عظیم تحفہ عطا فرمایا! ۲: داماد کو قرض ادا کروانے والی دعا سکھلانا: امام ترمذی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ ایک مکاتب([1]) ان کے پاس آیا اور عرض کیا: ’’میں حصولِ آزادی کے لیے طے شدہ رقم ادا کرنے سے عاجز آگیا ہوں، اس لیے آپ میرے ساتھ تعاون کیجئے۔‘‘ انہوں نے فرمایا: ’’أَلَا أعَلِّمُکَ کَلِمَاتٍ عَلَّمَنِیْہِنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟ لَوْ کَانَ عَلَیْکَ مِثْلُ جَبَلِ صِیْرٍ دَیْنًا أَدَّاہُ اللّٰہُ عَنْکَ۔‘‘ ’‘’کیا میں تمہیں وہ کلمات نہ سکھا دوں، جو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھلائے تھے؟ اگر تمہارے ذمہ جبل صیر ([2])کے برابر بھی قرض ہو، تو اللہ تعالیٰ (ان کلمات کی وجہ سے) تمہاری طرف سے ادا کردے گا۔‘‘ (پھر) فرمایا: تم کہو: ’’اَللّٰہُمَّ اَکْفِنِيْ بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَأَغْنَنِيْ بِفَضْلِکَ عَنْ سِوَاکَ۔‘‘([3])
[1] (مکاتب): کچھ مال یا خدمت کے بدلے میں اپنے مالک سے حصول آزادی کا معاہدہ کرنے والا۔ [2] جبل صیر: ایک پہاڑ کا نام (ملاحظہ ہو: النہایۃ في غریب الحدیث والأثر، مادۃ صیر، ۳/۶۶)۔ [3] جامع الترمذي، أحادیث شتّٰی من أبواب الدعوات، باب، رقم الحدیث ۳۷۹۸، ۱۰/۶۔۷۔ شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن الترمذي ۳/۱۸۰)۔