کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد - صفحہ 104
کسی کام نہ آسکوں گا۔ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا جو چاہو! مجھ سے مانگ لو،([1]) میں اللہ تعالیٰ سے تمہارے کسی کام نہ آسکوں گا۔‘‘([2]) اور سنن ترمذی میں ہے: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یَا فَاطِمَۃُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! أَنْقِذْيَ نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّيْ لَا أَمْلِکُ لَکِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا، إِنَّ لَکِ رَحِمًا سَأَبُلُّہَا بِبَلَالِہَا۔‘‘([3]) [’’اے فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنی جان کو (دوزخ کی) آگ سے بچاؤ، پس یقینا میں تمہارے لیے ضرر و نفع کا مالک نہیں۔ یقینا تمہارے ساتھ قرابت ہے اور میں صلہ رحمی کرتا رہوں گا۔‘‘] علامہ قرطبی حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’لَا أَقْدِرُ عَلٰی دَفْعِ عَذَابِہِ عَنْ أَحَدٍ، وَلَا عَلٰی جَلْبِ ثَوَابِہِ لِأَحَدٍ، فَلَا یَنْفَعُ الْقُرْبُ فِيْ الْأَنْسَابِ مَعَ الْبُعْدِ فِيْ
[1] صحیح البخاری میں ہے: ’’سَلِیْنِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِيْ۔‘‘ [میرے مال میں سے جو چاہو، مجھ سے طلب کرلو۔] (۸/۵۰۱) [2] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب التفسیر، باب {وَأَنْذِْر عَشِیْرتَکَ الْاَقْرَبِیْن}، رقم الحدیث ۴۷۷۱، ۸/۵۰۱ ؛ وصحیح مسلم، کتاب الإیمان، باب في قولہ تعالی: {وأنذر عشیرتک الأقربین}، رقم الحدیث ۳۵۱۔(۲۰۶)، ۱/۱۹۲۔۱۹۳۔ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔ [3] جامع الترمذي، أبواب تفسیر القرآن، سورۃ الشعراء، جزء من رقم الحدیث ۳۴۰۱، ۹/۳۰۔۳۱۔ امام ترمذی نے اسے [حسن] اور شیخ البانی نے [صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۹/۳۱؛ وصحیح سنن الترمذي ۳/۸۶)۔