کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 91
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمع فرما کر وعظ و نصیحت کی اور رُشد و ہدایت کی دعوت دیتے ہوئے ظلم و بغاوت کے انجام سے ڈرایا، لیکن اس سے ان کی بدمعاشی اور غرور میں کچھ اور ہی اضافہ ہوگیا۔ چنانچہ امام ابو داؤدؒ وغیرہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بدر کے دن شکست دے دی اور آپ مدینہ تشریف لائے تو بنو قینقاع کے بازار میں یہود کو جمع کیا اور فرمایا:’’ اے جماعت یہود! اس سے پہلے اسلام قبول کرلو کہ تم پر بھی ویسی ہی مار پڑے جیسی قریش پر پڑچکی ہے۔ ‘‘ انھوں نے کہا:’’ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! تمھیں اس بنا پر خود فریبی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ تمہاری مڈبھیڑ قریش کے اناڑی اور نا آشنائے جنگ لوگوں سے ہوئی اور تم نے انھیں مارلیا۔ اگر تمہاری لڑائی ہم سے ہوگئی تو پتا چل جائے گا کہ ہم مرد ہیں اور ہمارے جیسے لوگوں سے تمھیں پالا نہ پڑا تھا۔ ‘‘ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:[1] ﴿قُلْ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا سَتُغْلَبُوْنَ وَتُحْشَرُوْنَ اِلٰی جَھَنَّمَ وَبِئْسَ الْمِھَادُ o قَدْ کَانَ لَکُمْ اٰیَۃٌ فِیْ فِئَتَیْنِ الْتَقَتَا فِئَۃٌ تُقَاتِلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاُخْرٰی کَافِرَۃٌ یَّرَوْنَھُمْ مِّثْلَیْھِمْ رَاْیَ الْعَیْنِ وَاللّٰہُ یُؤَیِّدُ بِنَصْرِہٖ مَنْ یَّشَآئُ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَعِبْرَۃً لِّاُولِی الْاَبْصَارِ o﴾(آل عمران:۱۲،۱۳) ’’ ان کافروں سے کہہ دو کہ عنقریب مغلوب کیے جاؤگے اور جہنم کی طرف ہانکے جاؤگے اور وہ برا ٹھکانہ ہے۔ جن دو گروہوں میں ٹکر ہوئی ان میں تمہارے لیے نشانی ہے۔ ایک گروہ اللہ کی راہ میں لڑ رہا تھا اور دوسرا کافر تھا۔ یہ ان کی آنکھوں دیکھنے میں اپنے سے دو گنا دیکھ رہے تھے اور اللہ اپنی مدد کے ذریعے جس کی تائید چاہتا ہے کرتا ہے۔ اس کے اندر یقینا نظر والوں کے لیے عبرت ہے۔ ‘‘ بہرحال بنوقینقاع نے جو جواب دیا تھا اس کا مطلب صاف صاف اعلانِ جنگ تھا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا غصہ پی لیا اور صبر کیا۔ مسلمانوں نے بھی صبر کیا اور آنے والے حالات کا
[1] سنن ابی داؤد مع عون المعبود: ۳/ ۱۱۵۔ ابن ہشام: ۱/ ۵۵۲۔