کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 90
ج:۱۰۱… جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ طیبہ میں آکر آباد ہوئے تو یہاں پر یہودیوں کے تین بڑے قبیلے اور گروہ آباد تھے۔(۱)یہود بنی قریظہ،(۲)یہود بنی نضیر اور(۳)یہود بنی قینقاع۔
س:۱۰۲… جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ میں آرہے تو آپ کا یہودیوں کے بارے میں ردّ عمل(موقف)کیاتھا؟
ج:۱۰۲… جب نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(مکہ مکرمہ چھوڑ کر)مدینہ منورہ میں تشریف لے آئے تو آپ نے آتے ہی(کچھ دنوں کے بعد)یہاں پر آباد یہودیوں سے امن کا معاہدہ کیا اور اپنے اور یہودیوں کے درمیان ایک صحیفہ(عہد نامہ)لکھوایا۔ مگر تھوڑے عرصہ کے بعد یہودیوں نے یہ عہد و معاہدہ توڑ ڈالا۔ چنانچہ ان میں سے بعض کو اس نقض عہد(اور اللہ عزوجل، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کے ساتھ زیادتی، گستاخی اور ظلم کرنے)کی پاداش میں قتل کردیا گیا اور بعض کو مدینہ منورہ سے جلا وطن کرکے باہر نکال دیا گیا۔
س:۱۰۳… یہود بنی قینقاع کا مدینہ منورہ سے خروج و صفایا کیسے مکمل ہوا؟ اور ان کا یہاں سے صفایا و ازالہ کیوں ہوا تھا؟
ج:۱۰۳… بنو قینقاع کے یہودیوں کی مدینہ طیبہ سے نکالی جانے کی داستان اس طرح ہے کہ:جب اللہ عزوجل کی خاص مدد سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین مکہ پر مقامِ بدر میں فتح حاصل کرلی تو اس سے اس قبیلہ بنو قینقاع کے یہودی حسد کی آگ میں جل بھن کر رہ گئے۔ جب اللہ تعالیٰ نے میدانِ بدر میں مسلمانوں کو فتح سے ہمکنار کیا تو ان کی سرکشی میں شدت آگئی۔ انھوں نے اپنی شرارتوں، خباثتوں اور لڑانے بھڑانے کی حرکتوں میں وسعت اختیار کرلی اور خلفشار پیدا کرنا شروع کردیا، چنانچہ جو مسلمان ان کے بازار میں جاتا، اس سے وہ مذاق و استہزاء کرتے اور اُسے اذیت پہنچاتے حتی کہ مسلمان عورتوں سے بھی چھیڑ چھاڑ شروع کردی۔
اسی طرح جب صورتِ حال زیادہ سنگین ہوگئی اور ان کی سرکشی خاصی بڑھ گئی تو رسول