کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 77
سے کسی ایک کو پکڑ کر لائے یا قتل کردے اُسے سو اونٹ انعام میں دیے جائیں گے۔)
س:۸۲… جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ یثرب کی طرف ہجرت والے راستے پر رواں دواں تھے تو کس شخص نے ان دونوں نفوس قدسیہ کا پیچھا کیا اور پھر ان کو دیکھ لیا تھا؟ مگر وہ ان دونوں صاحبین کو قریش کے پاس پکڑ کر نہ لاسکا تھا۔ اس لیے کہ اس کے گھوڑے کے پاؤں زمین میں دھنس گئے تھے(جب اُس نے بُرے ارادے سے ان دونوں کو قابو کرنے کی کوشش کی تھی)تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے کیا وعدہ فرمایا تھا؟ اور یہ وعدہ کب پورا ہوا تھا؟
ج:۸۲… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کرکے جارہے تھے تو ’’ سراقہ بن مالک ‘‘ نے دونوں کو دیکھ لیا، مگر وہ صاحبین کو پکڑ کر قریش کے پاس مکہ نہ لاسکا۔ اس لیے کہ جب وہ برے ارادے سے دونوں کے قریب پہنچا تو اُس کے گھوڑے کی ٹانگیں زمین میں دھنس گئی تھیں۔ صحیح البخاری میں سراقہ بن مالک کی روایت کا مطالعہ یہاں نہایت مفید رہے گا۔ ان شاء اللہ۔
میں اپنی قوم بنی مدلج کی ایک مجلس میں بیٹھا تھا کہ اتنے میں ایک آدمی آکر ہمارے پاس کھڑا ہوا اور ہم بیٹھے تھے۔ اس نے کہا:اے سراقہ! میں نے ابھی ساحل کے پاس چند افراد دیکھے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھی ہیں۔ سراقہ کہتے ہیں کہ میں سمجھ گیا یہ وہی لوگ ہیں، لیکن میں نے اس آدمی سے کہا کہ یہ وہ لوگ نہیں ہیں، بلکہ تم نے فلاں اور فلاں کو دیکھا ہے جو ہماری آنکھوں کے سامنے گذرکر گئے ہیں۔ پھر میں مجلس میں کچھ دیر تک ٹھہرا رہا۔ اس کے بعد اُٹھ کر اندر گیا اور اپنی لونڈی کو حکم دیا کہ وہ میرا گھوڑا نکالے اور ٹیلے کے پیچھے روک کر میرا انتظار کرے۔ ادھر میں نے اپنا نیزہ لیا اور گھر کے پچھواڑے سے باہر نکلا۔ لاٹھی کا ایک سرا زمین پر گھسیٹ رہا تھا اور دوسرا اوپری سرا نیچے کر رکھا تھا۔ اس طرح میں اپنے گھوڑے کے پاس پہنچا اور اس پر سوار ہوگیا۔ میں نے دیکھا کہ وہ حسب معمول مجھے لے کر دوڑ رہا ہے، یہاں تک کہ میں ان کے قریب آگیا۔ اس کے بعد گھوڑا مجھ سمیت پھسلا