کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 73
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے راستے سے واقف نہایت تجربہ کار اور دیانت دار شخص کو اُجرت پر ساتھ لیا۔(جس کا انتظام روانگی سے پہلے کیا جاچکا تھا)۔(۵)سیّدنا علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ وہ آپؐ کے بستر پر رات گزاریں تاکہ مشرکین کو وہم میں ڈالا جاسکے۔(۶)قریش مکہ کی روزانہ والی تازہ کوششوں اور سازشوں سے مطلع کرنے کے لیے ایک ساتھی کی ذمہ داری لگائی اور یہ کہ وہ سرراہ قیام کی جگہ کھانا بھی پہنچایا کرے۔(۷)اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہمسفر کے ہمراہ غارِ ثور میں تین دن اور تین راتوں تک چھپے رہے اور ایک چرواہے کا انتظام بھی کرلیا تھا جو دونوں اصحاب الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اوّل خلیفۃ الرسول بلا فصل سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ وارضاہ)کے جائے مقام… غارِ ثور کے گرد و نواح میں اپنی بھیڑ بکریاں چراتا رہے اور دونوں نفسِ قدسیہ کو پینے کے لیے دودھ مہیا کرتا رہے اور دونوں صاحبین ضرورت کے مطابق یہ دودھ پیتے رہیں۔(۸)اس چرواہے کی یہاں پر تعیین کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ وہ اپنی بھیڑوں اور بکریوں کے ذریعے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور جناب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے قدموں کے نشانات کو مٹا ڈالے تاکہ دونوں کی تلاشی میں آنے والے مشرکین ان کے جائے مقام سے مطلع نہ ہوسکیں۔
ان تمام اُمور سے اس بات کا استدلال بھی ہوتا ہے کہ:مومن آدمی کو ظاہری اسباب کے مہیا کرنے کا مکلف و مامور بنایا گیا ہے۔(اور یہ کہ ان اسباب کے بعد وہ مکمل طور سے اپنے ربّ ذوالجلال پر توکل و بھروسہ کرے۔)
س:۷۴… جب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی تو اُس وقت آپ کی عمر مبارک کتنی تھی؟
ج:۷۴… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یثرب یعنی مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تو اُس وقت آپ کی عمر ترپن(۵۳)سال تھی۔
س:۷۵… جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یثرب کی طرف ہجرت کی تو اس وقت آپ کے ہمراہ کون کون تھے؟