کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 72
اللہ کا بھیجا ہوا پیغمبر دل و جان سے مانیں گے)۔(۲)چوری نہیں کریں گے۔(۳)زناکاری نہیں کریں گے۔(۴)اپنی اولادوں کو قتل نہیں کریں گے۔(۵)باہم ایک دوسرے پر بہتان تراشی نہیں کریں گے۔(۶)اور نبی ختم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم کی نیکی کے کاموں میں نافرمانی نہیں کریں گے۔ [1] س:۷۳… اپنی ہجرت کے وقت نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں پر اپنی ہجرت پوشیدہ رکھنے کے لیے کون کون سے کام ترتیب دیے تھے؟ اور اس سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟ ج:۷۳… (اپنے وقت کے فرعون کی قیادت میں اللہ کے دشمنوں نے اپنی پارلیمنٹ میں جب نبی رحمت، حبیب ربّ کبریاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تسلیماً کثیراً کے قتل کی مجرمانہ قرارداد پاس کرلی تو سیّدنا جبریل علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے رب تبارک وتعالیٰ کی وحی لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو قریش کی سازش سے آگاہ کرتے ہوئے بتلایا کہ اللہ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہاں سے ہجرت و روانگی کی اجازت دے دی ہے۔ اور یہ کہہ کر اُنھوں نے ہجرت کے وقت کا تعین بھی فرمادیا۔ اور پھر)جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کا ارادہ فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر اُس وقت تشریف لائے کہ جس وقت آپ ان کے گھر کبھی نہیں آتے تھے۔ اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا:(۱)آپ کے گھر میں جتنے افراد ہیں ان کو ذرا دُور ہٹادو۔(اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ہجرت کی اطلاع دی اور یہ بھی بتلایا کہ ہجرت میں سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہوں گے۔(۲)آپ صلی اللہ علیہ وسلم جناب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہمراہ مکہ سے نہایت پوشیدگی کی حالت میں نکلے۔(تاکہ دشمنوں کو اطلاع نہ ہوسکے)۔(۳)اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ طیبہ کی طرف جانے والے عام راستے سے ہٹ کر دوسری راہ کو اختیار فرمایا۔(۴)اور
[1] مختصر سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم للشیخ عبداللہ بن محمد بن عبدالوہاب رحمہما اللہ کے موجب مسند الامام احمد کی روایت میں کہ جسے امام حاکم اور ابن حبان رحمہما اللہ نے صحیح کہا ہے۔ مزید شقوں کا ذکر بھی ہے۔ ابن اسحق نے جناب عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی روایت بھی اسی طرح درج کی ہے۔ دیکھئے: سیرۃ ابن ہشام: ۱/۴۵۴۔