کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 71
اگلے بارھویں سالِ نبوت کے موسم حج میں یثرب کے بارہ افراد نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عقبہ میں ملاقات کی۔ جن میں پانچ پچھلے سال والے اصحاب اور سات نئے احباب تھے۔ نئے حضرات نے بھی ایمان و اسلام قبول کیا اور پھر ان بارہ حضرات نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی، جسے تاریخ میں ’’ بیعت عقبہ اولیٰ ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اسلام میں نئے داخل ہونے والے یثربی احباب کے نام یہ تھے:معاذ بن الحارث ابن عفراء، ذکوان بن عبدالقیس، عبادہ بن صامت، یزید بن ثعلبہ، عباس بن عبادہ بن نضلہ، ابوالہیثم بن التَّیَّھان اور عویم بن ساعدہ رضی اللہ عنہم اجمعین۔ نبی معظم و معلم کائنات انس و جن صلی اللہ علیہ وسلم نے یثرب کے ان بارہ حضرات کے ہمراہ سیّدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ وارضاہ کو روانہ فرمایا تاکہ آپ رضی اللہ عنہ اہل یثرب کو قرآن کی تعلیم دیں اور انھیں دین سکھائیں۔
س:۷۱… بیعت عقبہ ثانیہ کب ہوئی تھی؟ اور جن لوگوں نے اس موقع پر رسول اللہؐ کے ہاتھ پر(موت اور دین حق پر استقلال کی)بیعت کی تھی ان کی تعداد کتنی تھی؟
ج:۷۱… اور پھر سالِ نبوت کے تیرھویں سال کے موسم حج(جون سنہ ۶۲۲ء)میں یثرب سے آنے والے تہتر(۷۳)مردوں اور دو عورتوں نے(۱۲ ذوالحجہ کی رات)نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دین حق پر ڈٹ جانے اور اس راہ میں موت و حیات کی بیعت کی۔(یہ دونوں عورتیں اُمّ عمارہ نسیبہ بنت کعب اور اُمّ منیع اسماء بنت عمرو تھیں رضی اللہ عنہما۔ اس بیعت کی تکمیل کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے بارہ نقیب… سردار… مقرر فرمائے۔
(تفصیل الرحیق المختوم اُردو صفحہ ۲۱۰ تا ۲۱۸ پر دیکھی جاسکتی ہے۔)
س:۷۲… بیعت عقبہ میں انصارِ مدینہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر کس چیز کی بیعت کی تھی؟
ج:۷۲… بیعت عقبہ میں ایمان والے انصارِ مدینہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس بات پر بیعت کی تھی کہ:(۱)وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔(اور نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی زندگی کے تمام امور میں اپنا ھادی و راہنما اور